• news

چیف جسٹس سے متعلق قانون سازی کی ٹائمنگ سوالیہ نشان ، اکتوبر میں بھی الیکشن مشکل : صدر 


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے چیف جسٹس کا اختیار محدود کرنے کی قانون سازی کی ٹائمنگ ایک سوالیہ نشان ہے؟۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ءپر گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، بل پر دستخط کرنے کا فیصلہ اس وقت کروں گا جب یہ میرے پاس آئے گا، دعا ہے کہ ججز آپس میں اشتراک پیدا کریں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اکتوبر میں انتخابات کے اعلان کے حوالے سے صدر عارف علوی کا کہنا تھا اکتوبر میں بھی الیکشن کا انعقاد خطرے میں نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پہلے عمران خان کو بتا دی تھی۔مزید برآں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عدالتی اصلاحات بل کی ٹائمنگ بہتر ہو سکتی تھی۔ ترقی یافتہ جمہوریتوں میں اتفاق رائے تلاش کیا جاتا ہے اس وقت بحران کا سامنا ہے، میں مثبت کردار کرنا چاہتا ہوں، غصے، دبا¶ میں بعض اوقات لوگ وہ الفاظ استعمال کرتے ہیں جو نہیں کرنے چاہئیں۔ اداروں پر بھی جب دبا¶ پڑتا ہے تو کریکس نظر آنے لگتے ہیں ۔ تمام اداروں میں آج کل پریشانی کے بعد کریکس نظر آ رہے ہیں۔ الیکشن کیلئے کسی نے کہا سکیورٹی نہیں دے سکتے، کسی نے کہا فنڈز کسی نے کہا آر او نہیں دے سکتے۔ آئی ایم ایف سے جو وعدے کئے گئے ضروری ہے قوم کے ساتھ ملکر چلا جائے۔ جمہوری طاقتیں آپس میں لڑیں تو خطرہ رہتا ہے، آئین کو مسطح نہ کیا جائے، تعجب ہوگا اگر کوئی کہے کہ کچھ عرصے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں بڑھی۔ سال 2021 ءمیں انسانی حقوق کی صورتحال خراب تھی۔ 2022ءمیں مزید خراب ہوئی، میں نے تو صحیح بات کی انسانی حقوق سے متعلق احتیاط کی جائے۔ عمران خان کے دور میں جب ایسی بات ہوتی تھی انسانی حقوق کے وزیر سے بات کرتا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن