چین سے بڑھتے تعلقات ، سعودی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا حصہ بن گیا
ریاض (نوائے وقت رپورٹ) سعودی عرب کی چین سے طویل المدتی شراکت داری کا آغاز ہو چکا ہے اور سعودی کابینہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کا حصہ بننے کے فیصلے کی منظوری دیدی ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے ایک میمورنڈم پر دستخط کئے ہیں جس میں اسے شنگھائی تعاون تنظیم میں مذاکراتی پارٹنر کا درجہ دیا گیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم چین‘ روس‘ بھارت اور پاکستان سمیت یورپ اور ایشیائی ممالک کا سیاسی اور سکیورٹی اتحاد ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دسمبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ سعودی عرب کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کا حصہ بننے کے حوالے سے دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مشاورت ہوئی تھی۔ سعودی عرب کو مذاکراتی پارٹنر کا درجہ دینا مکمل رکنیت کی جانب پہلا قدم ہے اور کچھ وقت بعد انہیں مکمل رکنت بھی دیدی جائے گی۔ یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب سعودی آرامکو نے ایک مشترکہ منصوبے کے ذریعے چین میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے اور نجی طورپر کنٹرول کئے جانے والے پیٹرو کیمیکل گروپ کے شیئرز بھی حاصل کر لئے ہیں۔ سعودی عرب کے ہر گزرتے دن کے ساتھ چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر اس کے پرانے اتحادی امریکہ نے سکیورٹی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم امریکہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی چین کی کوششوں کے باوجود مشرق وسطیٰ کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس تمام تر اتار چڑھاﺅ کے باوجود امریکہ کا اصرار ہے کہ وہ خطے میں متحرک شراکت دار کے طورپر رہے گا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی پر مرکوز ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کی سکیورٹی کونسل کے سیکرٹریز کے 18ویں اجلاس میں قومی سلامتی ڈویژن کے سیکرٹری انجینئر عامر حسن کی قیادت میں پاکستانی وفد نے زوم لنک کے ذریعے شرکت کی۔