بغاوت مقدمہ کرنے کا قانون کالعدم ، دفعہ 124 اے آئین سے متصادم : ہائیکورٹ
لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت مخالف تقاریر کرنے والوں پر غداری کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے بغاوت کے قانون سکیشن 124 اے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے آئین سے متصادم قرار دے دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنایا۔ قبل ازیں عدالت نے چودہ مارچ کو سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ یہ درخواستیں ابوذر سلمان نیازی سمیت دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں جس میں غداری کا مقدمہ درج کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کی اور نشاندہی کی کہ سیکشن 124 اے آئین کے مطابق ہے۔ درخواست گزاروں کے وکلاءنے نشاندہی کی تھی کہ بغاوت کاقانون 1860 میں بنایا گیا اور یہ قانون غلاموں کےلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ وکلاءنے بتایا کہ ابھی بھی کسی کے کہنے پر بھی مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔ آئین ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے اور یہ سیکشن آئین کے منافی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نے دائر درخواستوں کو نمٹا دیا۔