ایئر سیال اب سعودی عرب کے لیے بھی پرواز بھرے گی!
جدہ کی ڈائیری ۔۔ امیر محمد خان
کرونا وباءکے دور میںجب تمام ایئر لائنز بند ہو گئیں، ایئر سیال نے آپریشن جاری رکھا
پہلی پرواز لاہور سے جدہ 29مارچ کوپہنچے گی، تجرباتی طور پر فی مسافر60 کلو وزن کی اجازت ہے،کنٹر مینجر شاکر فاروقی
پاکستان کے موجودہ حالا ت میںجہاںپاکستان میں لوگ اچھی خبر سننے کو ترس رہے ہیں وہیںبیرون ملک مقیم پاکستانی بھی یہ خواہش رکھتے ہیں،مگر ہر دن سیاسی بے راہ روی کی ہی خبر ملتی ہے ، ہمارے سیاست دان اس سے زیادہ قوم کو دینے سے قاصر ہیں۔ دیار غیر میں جب پاکستانی اپنی کسی مصنوعات کو دیکھتے ہیںتوخوشی کا اظہار کرتے ہیں، گو کہ ہماری اشیاءکم ہی ہیں جو خوشی فراہم کرتی ہیں ہماری مارکیٹینگ انتہائی ناقص ہے ، ایسے میں ایک نہایت ہی خوشی کی نوید ملی ہے ۔ پاکستان کا شہر سیالکوٹ جسے شہر اقبال بھی کہا جاتا ہے یہ شہر ملک کی معیشت کوتجارت کے ذریعے ذر مبادلہ فراہم کرتاہے ، وہاں کے تجار ، سرمایہ کار ملک کی معیشت کو فروغ دینے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں، سیالکوٹ کے سرمایہ کاروںنے دوتین سال قبل چند ائرلائنز کے ملازمین کے تعاون سے ایک فضائی کمپنی کی داغ بیل ڈالی، جسکا نام ” ائر سیال “ رکھا ، کروناءوباءکے دور میں دنیا بھر میں بے شمار کاروبار بند ہوگئے ہیں مگر ”ائرسیال“ نے کروناءمیں اپنا آپریشن شروع کیا ، کسی بھی ائر لائن کو بین الاقوامی پرواز کرنے کیلئے اندرون ملک کم از کم دوسال تک پرواز کرکے اپنی کارکردگی دکھانی ہوتی ہے جسکے بعد سول ایوی ایشن اجازت دیتی ہے کہ ملک سے باہر بھی پرواز کرسکتے ہیں۔پاکستان سے سعودی عرب کا روٹ منافع بخش ہے اگر اپنی کارکردگی بہتر کی جائے، افسوس اس بات کا ہے اربوں روپے خسارہ کرنے والی قومی ائرلائنز تا حال اپنے آپ کو بہتر نہیں کرسکی ، مقابلے میں پاکستان کے اندر ہی پاکستانی سرمایہ کاروں نے کئی ائرلائنز قائم کردی ہیںجو بہتر سہولیات پہنچا رہی ہیں۔ کمرشیلی مقابلے کیلئے مسافروںکو بہترین سہولیات پہنچانا ضروری ہے۔ ائر سیال نے مقابلے کی اس دنیا میں مسافروں کے ساتھ جانے والے وزن کو زیادہ سے زیادہ دیا جاتا ہے خصوصی طور پر سعودی عرب سے جانے والوں کیلئے یہ سہولت مسافروںکواس ائر لائن کی طرف راغب کرتی ہے ۔ گزشتہ دنوں محب وطن اور سرگرم پاکستانی ریاض بخاری جنکا تعلق سیالکوٹ سے ہی ہے انہوںنے ائر سیال کے سعودی عرب کیلئے کنٹری مینجر شاکر فاروقی جنکا دیگر ائرلائنز کے ہمراہ کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے کو سحری عشائیہ پر دعوت دی جہاں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید ، ائر سیال کے سیلز ایگزیکٹومعظم حبیب ، پاکستان کمیونٹی کے چیدہ چیدہ افراد چوہدری افضل جٹ، چوہدری محمد اکرم ، چوہدری افضل جٹ،نوشیراون خٹک،رضوان اورکئی افراد موجود تھے جہاں بات چیت کرتے ہوئے ائر سیال کے کنٹر مینجر شاکر فاروقی نے بتایا کہ ائرلائن کو سعودی عرب پرواز کی اجازت مل گئی ہے ، پہلی پرواز لاہور سے جدہ 29مارچ کو پہنچ رہی ہے،اسطرح لاہور ، اور اسلام آباد سے فی الحال مہینے
میں8 فلائیٹس چلائی جاینگی ، تجرباتی طور پر فی مسافر 60 کلو وزن کی اجازت ہے جبکہ خاص بات یہ ہے ہر مسافر کو بیرون ملک یا اندرون ملک ایک وقت میں دو کھانے فراہم کئے جاتے ہیں، اس موقع پر ریاض بخاری نے مہمانوںکا تعارف کراتے ہوئے قونصل
جنرل کی آمد کا شکریہ ادا کیا ۔
مسجد الحرام میں لاﺅڈاسپیکر پر اذان شاہ عبدالعزیز کے دور میں متعار ف ہوئی
مکہ مکرمہ کی تاریخ پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر منصور الدجانی نے مسجد الحرام میں اذان کے لیے متعین کئے گئے مقام (المکبریہ) کے بارے میں تفصیلات اور لا¶ڈ سپیکر کے استعمال کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
ڈاکٹر منصور نے اسلامی تاریخ کے حوالے سے بتایا کہ 630 عیسوی بمطابق 8 ہجری کو فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر پہلی بار کعبہ کی چھت سے حضرت بلالؓ بن رباح نے اذان دی تھی۔اس وقت مسجد الحرام سے ملحق صرف مطاف کا علاقہ تھا اور مخصوص چاردیواری نہیں تھی اور نہ ہی کوئی مینار تعمیر کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ مسجد الحرام میں اذان کی آواز دور تک سنائی دینے کے لیے پہلی بار مینار 754 عیسوی بمطابق 137 ھ میں عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے دور میں تعمیر کرائے گئے۔اس دور میں پہلا مینار باب العمرہ کے قریب تعمیر ہوا جو مسجد الحرام میں شمال کی جانب واقع ہے۔یہ مینار جو مسجد کا حصہ تھا اس لئے تعمیر کیا گیا کہ شہر بھر میں اذان کی بلند آواز صاف طریقے سے دور دور تک سنی جا سکے۔اس دور میں مسجد کے بڑے م¶ذن باب العمرہ سے اذان کا آغاز کرتے اور دیگر میناروں پر موجود م¶ذن صاحبان ان کی تقلید کرتے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز تک چلتا رہا۔مسجد الحرام میں پہلی بار لا¶ڈ سپیکرکا استعمال 1947 میں شاہ عبدالعزیزؒ کے دور میں متعارف کرایا گیا۔مکہ کی تاریخ کے م¶رخ اور مصنف پروفیسر احمد علی اسد اللہ الکاظمی نے اپنی یادداشتوں 'دی ڈیلی ایونٹس ان مکہ' میں تحریر کیا ہے کہ 1947 میں مسجد الحرام کے امام اور مبلغ شیخ عبدالظاہر ابوالسمح نے سعودی عرب کے وزیر مالیات عبداللہ بن سلیمان الحمدان سے جمعہ اور عید کے خطبات کے لیے لا¶ڈ سپیکر اور مائیکروفون فراہم کرنے کے لیے کہا۔
بعدازاں 31 اکتوبر1947 کو شیخ عبدالظاہر ابو السمح نے جمعہ کا خطبہ پہلی بار مائیکروفون اور لا¶ڈ سپیکر کے استعال کرتے ہوئے دیا جسے مسجد الحرام میں موجود ہزاروں نمازیوں نے سنا۔
سعودی عرب میں وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ کے فوکل پرسن کے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیدار شریک ہوئے
ریاض ۔ اعجاز رحیم کا ساجد طوری کے اعزاز میں عشائیہ
سعودی دارالحکومت ریاض میں پیپلز یوتھ آرگنائزیشن سعودی عرب کے سیکرٹری جنرل اعجاز رحیم کی جانب سے منعقدہ تقریب میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین نے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز ساجد طوری کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے احتشام جاوید کوہلی کو سعودی عرب میں اپنا فوکل مقرر کیا ہے جس سے اوورسیز کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے سمیت انکے حل میں بھی مدد ملے گی اس موقعہ پر احتشام جاوید کوہلی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی مقیم ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ورکرز کے مسائل انکی شکایات اور انکی جانب سے تجاویز کو وزارت تک پہنچائیں اور سعودی عرب میں کمیونٹی کے مسائل کو بہتر انداز سے حل کرنے کی کوشش کریں۔
ٍتقریب سے پیپلزپارٹی مڈل ایسٹ کلچرل ونگ کے صدر قاضی اسحاق میمن،مسلم لیگ ن ریاض کے صدر عدنان اقبال بٹ، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن مڈل ایسٹ کے صدر وسیم ساجد،پیپلزپارٹی ریاض کے صدر احسن عباسی، پیپلزپارٹی کے سنئیر رہنما پرویز شاکر اور قریب اللہ خان،سردار شعیب،حنیف بابر اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔