نظربندی متنازعہ طریقہ‘ ریاست کو آزادی سلب کرنے کی اجازت دیتا ہے: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد امجد رفیق نے ڈی سی او کا 21 مارچ کونظر بندی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے 13 افراد کو رہا کرنے کا حکم دیدیا، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظر بندی کسی کو قید کرنے کا متنازعہ طریقہ ہے جو ریاست کو کسی کی آزادی سلب کرنے کی اجازت دیتا ہے، اکثر نظر بندی نیشنل سکیورٹی اور پبلک آڈر کے لیے کی جاتی ہے، خاص طور پر جنگ کے زمانے میں پریوینٹیو نظربندی قانونی ہوتی ہے۔ تین ایم پی او کا مقصد کسی بھی شخص کو امن و امان اور پبلک سیفٹی کے خلاف کام کرنے سے روکنا ہے۔ اس کا نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ریکارڈ پر کچھ ٹھوس مواد موجود ہونا چاہیے، یہ ٹھوس مواد ایس ایم ایس، وٹس ایپ میسیج، سوشل میڈیا اکائونٹس، پمفلٹ، تصویر، کتاب، بینر، پوسٹر کی صورت میں ہونا چاہیئے۔ ٹھوس مواد، ریلی کی ریکارڈنگ، کال ریکارڈ، جیو فینسنگ، پبلک میٹنگ میں تقریر اور ایجنسیوں کی رپورٹ کی شکل میں بھی ہوسکتا ہے۔ ٹھوس مواد میں ڈیجیٹل مواد، وال چاکنگ، خفیہ ٹرانزیکشن، سیاسی جماعتوں سے وابستگی اور ممبر شپ ریکارڈ بھی ہو سکتی ہے۔ نظر بند افراد کے خلاف ایسا کوئی مواد موجود نہیں اس لئے عدالت نظر بند افراد کو رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔