آئین شکنوں کے اعلامیہ کی کوئی حیثیت نہیں: فواد چودھری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئین شکنوں اور دستور کی پامالی کے مرتکب فسطائی مجرموں کے اجلاسوں اور اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ پی ڈی ایم جماعتوں کے اجلاس کے اعلامیے پر رد عمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتشار اور ہیجان کے خالق گروہ سے امید تھی کہ آٹے کی قطاروں میں لگ کر موت کے منہ میں جانے والے دو درجن شہریوں کی اموات پر معافی مانگیں گے، مگر مجرموں کا گروہ سفاکیت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے براہ راست آئین پاکستان پر ہی حملہ آور ہے۔ پاکستان میں سنگین ترین معاشی اور سیاسی بحران کا سبب فسطائیوں کا یہی گروہ ہے۔ گزشتہ 11 ماہ کے دوران انہوں نے معیشت اور حکومت کی چولیں ہلا دی ہیں، ملک میں موجود سیاسی اور معاشی بحرانوں کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں جن میں انہیں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ دستور کا آرٹیکل 224 اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا واضح اور دوٹوک حکم دیتا ہے، نو، سات، پانچ یا تین رکنی بنچ کا نہیں معاملہ انتخاب کے 90 روز کی آئینی مدت میں انعقاد کا ہے، فسطائیوں کا گروہ 90 روز میں انتخاب کے انعقاد سے فرار کیلئے قوم کو ججز اور بنچز کی بحث میں الجھانا چاہتا ہے۔ گیارہ ماہ میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والے مجرموں کے حملے کے بعد آئین بحالی کی ملک گیر تحریک کا وقت آن پہنچا ہے۔ ضرورت پڑی تو اپنی عدلیہ کی آزادی اور دستور کی بحالی کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ملک گیر تحریک کا اعلان کریں گے۔ فواد چودھری نے فیصلہ اور تاریخ دونوں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کو ایک اور وزیراعظم فارغ ہو سکتا ہے عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو وزیراعظم فارغ ہو گا۔ الیکشن کیس میں عدالت فیصلہ تو دے چکی ہے تین رکنی بنچ صرف عملدرآمد کا بنچ ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مقدمہ زمان پارک کے باہر پریس کانفرنس کرنے پر کیا گیا ہے۔ عمران خان پر 40 مقدمے دہشت گردی کے ہیں، میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا جب میں لاہور میں تھا ہی نہیں اب اصل مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے کہ شہریوں کو اٹھا کر مسنگ پرسن بنایا جا رہا ہے۔ شہریوں کے اغواء میں ملوث لوگوں کو سامنے لا کر ان کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔ اظہر مشوانی اور شاہد حسین کو ایک ہی روز اٹھا کر مسنگ پرسن بنایا گیا۔ انگلینڈ کے شہری کو اٹھایا گیا تو اس کی منتیں شروع کر دیں کہ باہر جا کر بتانا کچھ نہیں ہے۔