پاکستان کا محافظ میرا رب ہے۔
...بیت اللہ شریف کی حفاظت کا ذمہ اللہ سبحان تعالیٰ نے خود لے رکھا ہے۔ تاریخ اسلام کے مطابق جب بھی بیت اللہ کی جانب دشمن نے قدم بڑھائے، ہمیشہ منہ کی کھائی۔ اللہ سبحان وتعالیٰ نے اپنے گھر اور اپنے حبیب کی قبر مبارک کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ یہودیوں نے کئی بار مسلمانوں کے مقدس مقامات کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کی مگر ہر بار شکست فاش ہوئی۔ قرآن پاک کے مطابق نبی کریم کے دادا حضرت عبدالمطلب کے زمانے میں بھی ہاتھی والوں نے مکہ پر لشکر کشی کی کوشش کی۔ حضور کے دادا اور سردارِ مکہ حضرت عبدالمطلب نے اپنی بھیڑ بکریاں جمع کیں اور بیت اللہ کو اللہ کے سپرد کرتے ہوئے عرض کی ”یا ربّ العزت میں اپنے مال کا محافظ ہوں اور آپ اپنے گھر کے محافظ ہیں۔ پھر اللہ سبحان وتعالیٰ نے ہاتھی والوں کا حشر بطور ثبوت اپنی مقدس کتاب میں ہمیشہ کے لئے رقم کر دیا۔ دور حاضر میں جس قسم کے واقعات پیش آ رہے ہیں ان میں کچھ بھی عجیب اور نیا واقعہ نہیں۔ تاریخ اس سے بھی زیادہ ہولناک اور حیران کن واقعات سے بھری پڑی ہے۔ یہودیوں کا مسیحی برادری سے حسد اور پھر مسلمانوں سے عناد تاریخ سے ڈھکا چھپا نہیں۔ لیکن ماضی میں ”بے حس اور بے غیرت“ حکمرانوں کی تعداد نسبتاً کم ہ±وا کرتی تھی۔ قوت ایمانی کفر پر غالب رہی لیکن آج اگر کوئی چیز بدلی ہے تو وہ غیرت ایمانی ہے۔ مسلمان حکمرانوں کے ضمیر واشنگٹن کے بینکوں میں ”گروی“ رکھے ہیں۔ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کا ضمیر خرید چکے ہیں۔ مسلمان ایک دوسرے کے دشمن بن چکے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو مسلمان تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ حاکم پاکستان اپنے گھر کی فکر کرے، اللہ سبحان وتعالیٰ اپنے گھر کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ پاکستان کو مسلم دنیا کا باپ بننے کا بہت شوق ہے جبکہ سعودی عرب اس معاملہ میں سمجھدار واقع ہوا ہے۔ امریکہ کے مشوروں کو فوقیت حاصل ہے جبکہ پاکستانیوں کے جذبات کو بھڑکانے کے لئے ایک شعبدہ باز کی تقریر کافی ہے۔ یہود و نصاریٰ کے سرزمین میں مفادات پنہاں ہیں۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنے مفادات کو عزیز رکھے۔ حکومت پاکستان پر لازم ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی کو خارجہ پالیسی پر مقدم رکھے۔ پاکستان کے اندر موجود ”باغیوں“ کی سرگرمیوں اور داعش اور طالبان پر کڑی نظر رکھے۔ دہشت گرد تنظیموں کو جس نام سے پکارو مقصد ایک ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کی پشت پناہی اسرائیل کر رہا ہے۔ اسلحہ بم بارود پیسہ مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کے لئے مہیا کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں ا±متِ مسلمہ کا تصور پہلے ہی مشکوک تھا، اب معدوم ہونے جا رہا ہے۔ مغربی ایجنڈا مذہبی منافرت پھیلانے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں س±نی شیعہ انتہا پسند تنظیموں کا تعلق غیر ملکی انتہا پسندوں سے ہے۔پس پشت معاونت یہود و نصاریٰ کی ہے۔ مرتدوں اور منافقوں نے اسلام کو ہمیشہ نقصان پہنچایا۔ تاریخ اسلام میں خلافت و ملوکیت کے لئے قتل و غارت گری نئی کہانی نہیں البتہ پاکستان کو اپنا گھر محفوظ رکھنے کی ٹھوس حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ پاکستان نے جمہوریت کی گود سے جنم لیا، قائداعظم نے خلافت و ملوکیت و آمریت کا ڈرامہ نہیں رچایا۔ عوام کو ووٹ کی طاقت کا شعور دیا۔ پاکستان کے کئی پڑھے لکھے جہلاءبھی”اپریل فول“ مناتے ہیں اور پاکستان باہر والوں کے ہاتھوں بارہ مہینے ”فول“ بنتا ہے۔یہودی کی سوچ جہاں سے شروع ہوتی ہے ماشاءاللہ مسلمان حکمرانوں کی عقل وہاں پہنچ کر ختم ہو جاتی ہے۔ یہودی برسوں پہلے منصوبہ بندی کرتا ہے اور ماشاءاللہ مسلمان حکمران سامنے دیوار پر لکھا پڑھنے سے بھی معذور ہیں۔ دنیا میں پاکستان واحد بد نصیب ملک ہے جس کو اس کے اپنے ”اپنا“ ماننے کے لیئے تیار نہیں۔ لوٹ مار، چور بازاری، دھوکہ دہی اور ضمیر فروشی کا یہ عالم ہو چکا ہے کہ اس دوڑ میں کوئی پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔ جب دیکھتا ہے کہ یہاں سب گھات لگائے بیٹھے ہیں تو ”میں کیوں پیچھے رہ جاﺅں “ کی دلیل اسے ”بے شرم“ بنا دیتی ہے۔ بد عنوانی کا پیمانہ چھوٹا ہو یا بڑا، خود کو قائل کرنے کے لئے ہر شخص نے اپنے ضمیر میں ایک ٹیپ نصب کر رکھی ہے جو ہر موقع اور مقام پر بجنے لگتی ہے ”پاکستان کو بچانے کا صرف میں نے ٹھیکہ نہیں لے رکھا، جب سب کھا رہے ہیں، اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا رہے ہیں، بیرون ملک اثاثے چھپا رہے ہیں، پاکستان کی تکہ بوٹی بنا رہے ہیں، نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں تو پھر میں کیوں شرافت کی چادر اوڑھ کر بیٹھ جاﺅں ؟ ”میں پیچھے کیوں رہ جاﺅں“۔۔۔ضمیر کو دلائل کی گھٹی دے کر سلا دیا جاتا ہے۔ اس چار دن کی زندگی کے لئے لوگ جی بھی رہے ہیں اور مر بھی رہے ہیں۔ موت اور بعد از موت کی نا ختم ہونے والی زندگی کے بارے میں نہ کسی کو خوف ہے اور نہ فکر، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ہر شعبہ اور ادارہ ”بد چلن اور بد کردار“ ہو چکا ہے۔عمرہ و حج کے نام پر فراڈ ٹریول ایجنسیاں کھول رکھی ہیں۔ سرکاری اداروں میں رشوت ستانی جاری ہے۔ تعلیمی اداروں میں بد عنوانی ہو رہی ہے۔ سکیورٹی اداروں میں بھی دو نمبر بھرتیاں اور ترقیاں کی جا تی ہیں۔ نجی اداروں میں دھوکہ دہی کا کھیل جاری ہے۔ سیاست اور میڈیا نے تو ”انھّی“ مچا رکھی ہے۔ سب اپنے سگے ہیں،ملک کے سگے قبروں میں جا سوئے اور جو چند ایک ایماندار نسلیں موجود ہیں، انہیں بھی ملک سے زیادہ اپنی عزت کی فکر ہے۔اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین