• news
  • image

بجلی کے نرخوں میں پھر اضافہ

 آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کی تعمیل کرتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی پر 3.23 روپے فی یونٹ مستقل سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی جسکے بعدبجلی صارفین کو 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑیگا۔ دوسری جانب وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔ علاوہ ازیں ادارہ شماریات کیمطابق حالیہ ہفتے کے دوران آٹا‘ دالیں‘ چینی اور آلو سمیت متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 45.36 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔ 
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مہنگائی کے جو طوفان تواتر سے اٹھائے جا رہے ہیں اور جس تیزی سے بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے‘ وہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے پروگرام کو کامیاب بنانے کی ہی کوشش ہے جس نے عوام کا عملاً بھرکس نکال دیا ہے۔ گزشتہ روز عوامی مشکلات کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک بار پھر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کردیا گیا جبکہ ادارۂ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتہ کے دوران آٹا‘ دالوں سمیت متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے مہنگائی کی شرح میں 45.36 فیصد اضافہ ہوا۔ اس وقت عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کے نرخ انتہائی کم سطح پر ہیں جبکہ حکومت نے پٹرولیم نرخ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کہا یہی جاتا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کے مطابق کیا جاتا ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں گزشتہ چند ماہ میں پٹرولیم کے نرخوں میں 20 ڈالر تک کمی آچکی ہے مگر ہمارے ہاں قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا جار ہا۔ بے شک آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا حکومت کی مجبوری ہے لیکن اسے عوامی مشکلات کا بھی ادراک کرنا چاہیے۔ اگر عوامی مسائل کو نظرانداز کرکے مہنگائی کے اسی طرح طوفان اٹھائے جاتے رہے تو حکومت کوعوام کے شدید ردعمل کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن