سمارٹ زرعی طریقوں سے آب و ہوا کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے:رپورٹ
اسلام آ باد (آئی این پی ) آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ اور تجدیدی زرعی طریقوں کو اپنانے سے مٹی کی زرخیزی کو بحال کرنے، حیاتیاتی تنوع کو بڑھانے اور گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس طرح کے طریقوں سے پیداواری صلاحیت میں کمی کو بھی روکا جاسکتا ہے۔ غذائی تحفظ کو یقینی بنانا اور ماحول کا تحفظ کرنا بھی ممکن ہے جس سے زرعی خوراک کا نظام زیادہ پائیدار اور لچکدار بن سکتا ہے۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے اسسٹنٹ نمائندے اور ہیڈ آف پروگرام ڈاکٹر عامر ارشاد نے بتایا کہ گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران پاکستان کی زرعی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ 1960 اور 2000 کے درمیان زراعت کی ترقی کی شرح اوسطا 4 فیصد تھی ، یہ 2000 اور 2010 کے درمیان کم ہوکر 3 فیصد اور 2010 اور 2020 کے درمیان مزید کم ہو کر 2 فیصد ہوگئی۔ڈاکٹر عامر نے اس بات پر زور دیا کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے زرعی پیداوار بالخصوص پانی کی دستیابی پر نمایاں اثرات مرتب کئے ہیں جس کے نتیجے میں اس شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے 1960 سے 2000 تک پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی میں آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے اور سبز انقلاب ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی۔تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ زراعت کے شعبے میں ملک کا ٹیکنالوجی سٹریم معیار کے مطابق نہیں ہے اور نئی ٹیکنالوجی کو پیٹنٹ کیا گیا ہے جس سے پاکستانی کسانوں کو ان کی دستیابی محدود ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر عامر نے گلیشیئرز کے پگھلنے پر تشویش کا اظہار کیا جو پاکستان کو 60 فیصد سے زیادہ پانی فراہم کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے درجہ حرارت میں اضافہ گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ ہے۔