• news

فیصلہ مسترد ، کابینہ : بھٹو کی برسی پر پھر انصاف کا قتل ہوا : شہباز شریف 


اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نامہ نگار) وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو پارلیمنٹ کی قرارداد سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے لہذا کابینہ اسے مسترد کرتی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل عمل نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایوان میں آواز بلند کرے گی، اتحادی جماعتیں ایوان میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کریں گی، سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ایوان میں حکومت اپنا م¶قف پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلق مختلف آپشنز کے حوالے سے ٹاسک دے دیا۔ اجلاس میں اتفاق ہوا کہ کوئی فورم خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اقلیتی فیصلے کو زبردستی اکثریت پر نہیں تھوپا جا سکتا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک کسی بھی آئینی اور سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ تمام اتحادیوں نے وزیر اعظم کو مکمل اعتماد کا یقین دلایا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بھی آج طلب کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر ایک بار پھر عدل اور انصاف کا قتل ہوا ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے قتل پر صدارتی ریفرنس پر عمل ہونا چاہئے اور فل کورٹ کو بیٹھ کریہ فیصلہ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہید بھٹو کے حوالہ سے پوری دنیا کو علم ہے کہ یہ ایک عدالتی قتل تھا، فیصلہ کرنے والوں میں ایک جج نے بعد میں اپنی یادداشتوں میں بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو آئین کے بانیوں میں سے تھے اور یہ بذات خود ملک کی تاریخی خدمت تھی جس کو یاد رکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کیسا تاریخ کا جبر ہے کہ آج 4 اپریل ہے اور شہید بھٹو کا جوڈیشل مرڈر اسی تاریخ کو ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہی الیکشن کے حوالہ سے ایک بار پھر 4 اپریل کو عدل وانصاف کا قتل ہوا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سابق وفاقی وزیر سینیٹر مولا بخش چانڈیو کے بھائی کی وفات پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ انہوں نے لواحقین سے تعزیت کا بھی اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تاریخ کی ستم ظریقی ہے کہ 4 اپریل کو ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا اور آج ہی کے دن الیکشن کے حوالے سے جو پچھلے 72 گھنٹوں میں کارروائیاں ہوئیں، آج ایک مرتبہ پھر 4 تاریخ کو عدل و انصاف کا قتل ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا سمجھتی ہے کہ یہ 1973 ءکے متفقہ آئین کے بانیوں میں شامل ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا ایک عدالتی قتل تھا، ملک کو 1973 ءکا متفقہ آئین دینا پاکستان کی تاریخی خدمت تھی جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اگر میں غط نہیں تو فیصلہ کرنے والے ایک جج نے بھی بعد میں اپنی یادداشت میں اس بارے میں اعتراف کیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کیسا تاریخ کا جبر ہے کہ آج 4 اپریل ہی کے دن سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور آج 4 اپریل کو ایک مرتبہ پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سپیکر سے اپیل کی کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لیے ایوان میں دعا کرائی جائے جس پر مولانا اسعد محمود نے سابق وزیراعظم کے لیے دعا کرائی۔اے پی پی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر ایک بار پھر عدل اور انصاف کا قتل ہوا ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے قتل پر صدارتی ریفرنس پر عمل ہونا چاہئے اور فل کورٹ کو بیٹھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہید بھٹو کے حوالہ سے پوری دنیا کو علم ہے کہ یہ ایک عدالتی قتل تھا۔ فیصلہ کرنے والوں میں ایک جج نے بعد میں اپنی یادداشتوں میں بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن