• news

مارشل لاکے دن گئے ، دو تہائی اکثریت نہ ملی تو الیکشن کا نتیجہ قبول نہیں کریں گے ، عمران 

لاہور +اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے ) سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی قائم کر رہی ہے، اس کی حمایت اور حفاظت کیلئے ہمیں خود کو سڑکوں پر نکلنے اور پرامن احتجاج کیلئے تیار کرنا ہوگا،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ حکمران مافیا کو شکست کا خوف ہے، اسی لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود وہ الیکشن نہیں کرائے گا۔عمران خان نے یہ بھی کہاکہ عدلیہ نظریہ ضرورت کو ختم کر چکی ہے، حقیقی آزادی کی جانب بلاشبہ یہ ایک بڑا قدم ہے، آزاد عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومتی وزرا اور رہنماو¿ں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد حکومتی رہنماو¿ں کی دھمکیاں غیر آئینی ہیں، پاکستان سے مارشل لا کے دن چلے گئے ہیں۔جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور اگر حکومت اس سے کسی قسم کا بھی اختلاف کرتی ہے تو وہ بڑے خطرناک ایریا میں پہنچ جاتی ہے جہاں اس پر توہین عدالت کی دفعہ لگ سکتی ہے، تمام سرویز میں یہ تمام حکومتی جماعتیں بہت پیچھے رہ گئی ہیں ، انہیں اپنی موت نظر آرہی ہے، گزشتہ 37 ضمنی انتخابات میں سے پی ٹی آئی 22 جیت چکی ہے جب کہ اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن پوری طرح ان کی حمایت کر رہا تھا، وہ غیر جانبدار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ان کو ڈر لگا ہوا ہے، حکومتی رہنما جس طرح کے غیر آئینی بیانات دے رہے ہیں، دھمکیاں دے رہے کہ مارشل لا لگ جائے گا۔ آگے جانے کا واحد راستہ صاف شفاف الیکشن ہیں، کوئی مجھے بتادے، حکومت کے پاس اب روڈ میپ کیا ہے، میں نے ان کو کہا ہے کہ مجھے روڈ میپ دے دیں، ہم انتظار کریں گے اگلے الیکشن کا، پیسے نہیں یہ تو کوئی وجہ نہیں ہے الیکشن کو ملتوی کرنے کی، جنگوں میں الیکشن ہو جاتے ہیں۔سب کو پتا ہے کہ پی ٹی آئی نے اگلا الیکشن جیتنا ہے، سیاسی جماعتیں ہمیشہ سیاسی حل ڈھونڈتی ہیں، چیئرمین پی پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسری چیز اسٹیبلشمنٹ ہے جو ایک حقیقت ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ 70 سال سے ان کا جو کردار بنا ہوا ہے کہ آتے ہی کہیں کہ وہ اپنا راستہ پکڑے، ایسا نہیں ہوگا، لیکن ایک توازن چاہیے، سول اور ملٹری تعلقات میں ایک توازن چاہیے، ایک منتخب حکومت عوامی مینڈیٹ لے کر آتی ہے۔ صاف شفاف الیکشن میں ہی پاکستان کی بچت ہے، عمران خان نے کہا کہ ہم کیوں چاہیں گے کہ تشدد ہو، سوشل میڈیا پر کریک ڈاو¿ن کیا ہوا ہے، اس کے باوجود ہم نے اپنے لوگوں کو پر امن رہنے کا کہا ہوا ہے، کیونکہ ہم الیکشن چاہتے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خیلجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کی فتح کا یقین ہے۔ دیکھیں گے کہ انتخابات میں کیا ہوتا ہے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نتیجہ قبول کریں گے یا نہیں، مجھے نہیں معلوم کہ انتخابات میں کیا ہوگا اور الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا رویہ کیسا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ اگر ہمیں دو تہائی اکثریت نہیں ملی تو میں انتخابی نتائج قبول نہیں کروں گا، پی ٹی آئی انتخابات میں کلین سویپ کرنے جارہی ہے اس لئے حکومت انتخابات سے خوفزدہ ہے۔ حکومت ختم ہونے کے بعد سے ایک سبق میں نے سیکھا کہ میں نے آرمی چیف پر بھروسہ کیا، میں نے سمجھا احتساب کے معاملے میں آرمی چیف اور میں ایک پیج پر ہیں لیکن ایسا نہیں تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایسا نظام نہیں چلتا جس میں وزیراعظم کو اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کا اختیار نہ ہو، ایسا نظام نہیں چل سکتا جہاں وزیراعظم کا اختیار فوج کے ساتھ مشترک ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج کا کردار ہے، پاکستان میں فوج کا کردار ختم کرنے کی خواہش نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ 70 سال سے جڑا ہوا ہے۔ عمران خان نے افطار پارٹی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ضلع سے 3 کارکنوں کا انتخاب کروں گا۔ منتخب کارکنوں کو ایک مخصوص نمبر دوں گا۔ کارکن اپنے اضلاع کے مسائل سے آگاہ کریں گے۔ آج سے امیدواروں کے انٹرویو شروع کر رہا ہوں۔ آپ لوگ حلقے میں جائیں گے تو لوگوں کو حقیقی آزادی کی تبلیغ کریں۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت سینئر رہنماﺅں کا اجلاس ہوا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما¶ں کے اجلاس میں انتخابات کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز کا آج سے آغاز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو ڈرانے‘ دھمکانے کی کوشش کی مگر ججز ان کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے۔ عدالت نے ان کو مافیا ٹھیک ہی کہا تھا۔ اگر انتخابات متنازعہ ہوئے تو ملک میں مزید تباہی ہوگی۔ سپریم کورٹ کے پنجاب میں الیکشن کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں 75 سے زائد مقامات پر یوم تشکر کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مرکزی پروگرام لاہور کے لبرٹی چوک پر سجا۔ عمران خان نے کارکنان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور عید کے بعد انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ آج ہم سب کیلئے خوشی کا دن ہے جس پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں شروع سے انصاف نہیں ہوا۔ غریب ملکوں میں طاقتور فیصلہ کرتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ججز کو ڈرایا دھمکایا اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ ان کی کوشش تھی کہ ججز آئین کے ساتھ کھڑے نہ ہوں جبکہ آئین کہتا ہے اسمبلی تحلیل ہونے کے نوے دن میں الیکشن ہو جائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کیلئے ہمیں حکومت گرانے کا کہا گیا اور جیسے ہی ہم نے پنجاب‘ کے پی کی اسمبلی تحلیل کی تو یہ الیکشن سے بھاگ گئے۔ انتخابات کے خوف سے ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ حکومت الیکشن ملتوی کرنے کیلئے غیرآئینی قدم بھی اٹھا سکتی ہے۔ الیکشن متنازعہ انداز سے ہوئے تو ملک میں مزید تباہی آئے گی۔ الیکشن کمشن ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ نوازشریف اور زرداری کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں ہے۔ نوازشریف لندن میں بیٹھ کر ملک کے فیصلے رہا کر رہا ہے جبکہ زرداری کا بیٹا کہتا ہے ملک میں مارشل لاءلگ جائے گا۔ اس کی سیاست تو اپنے نانا کی وجہ سے ہے۔ 27 سال پہلے تحریک شروع کی جس کا مقصد قانون کی حکمرانی تھا۔

ای پیپر-دی نیشن