• news

مارک اپ میںمزید اضافہ سے کاروباری شعبہ بری طرح متاثر ہوگا: کاشف انور

لاہور(کامرس رپورٹر ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے مارک اپ ریٹ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کاروباری شعبہ بری طرح متاثر ہوگا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے مارک اپ کی شرح میں مزید اضافہ کرکے اسے 21فیصد کردیا ہے جس کے صنعت و تجارت پر سنگین اثرات مرتب ہونگے۔ مارک اپ ریٹ میں اضافہ کرکے مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے بہترین طریقہ صنعتی پیداوار بڑھانا اور صنعتکاری و برآمدات میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت پاکستان میں سب سے زیادہ قرض لیتی ہے اس لیے پالیسی ریٹ میں مزید اضافہ سے حکومت کی قرضہ لینے کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ خطے کے دیگر ممالک ممالک کو مدنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ ہونا ضروری ہے تاکہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو، کاروباری شعبے میں استحکام آئے اورتجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران نے کہا کہ صنعت سازی کا عمل تیز اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتی شعبے کو سستے قرضوں کی فراہمی بہت ضروری ہے لیکن سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارک اپ ریٹ 21فیصد تک پہنچا دیا حالانکہ کاروباری برادری امید کررہی تھی کہ مارک اپ کی شرح میں کمی کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شعبے کو پہلے ہی بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، اس قدر زیادہ پالیسی ریٹ مشکلات میں اضافہ کرے گا۔ مارک اپ کی شرح خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس سے صنعتی شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان زمینی حقائق کو مدّنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ کرے۔ دریں اثنا، انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں 31 مارچ 2023 کو ایف ای سرکلر نمبر 02 آف 2023 جاری کیا ہے جو ایکسپورٹ پروسیڈز کی وصولی سے متعلق ہے۔سرکلر کے مطابق برآمدی رقم کو ملک میں لانے میں تاخیر کی صورت میں 3 فیصد سے 9 فیصد تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔یہ اقدام برآمد کنندگان پر منفی اثر ڈالے گا جو کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے پہلے ہی بھاری اور کثیر جہتی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ اقدام مکمل طور پر غیر منصفانہ ہے کیونکہ اکثر برآمدات میں تاخیر ہوتی ہے کیونکہ حالات برآمد کنندگان کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ یہ اقدام بالآخر بین الاقوامی مارکیٹ میں ہماری برآمدات کی مسابقت کو متاثر کرے گا۔ ایل سی سی آئی سٹیٹ بینک آف پاکستان سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ہماری برآمدات کے بہترین مفاد میں اس اقدام پر نظرثانی کرے۔c

ای پیپر-دی نیشن