فضائل قرآن (۴)
حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا : حافظ قرآن جسے یاد بھی خوب ہو اورپڑھتا بھی اچھا ہو اس کا حشر قیامت میںان مکرم ،فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا جو قرآن مجید کو لوح محفوظ سے نقل کرنے والے ہیں، اورجو شخص قرآن پاک کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اوراس میں مشقت اٹھاتا ہے اس کیلئے دوہرا اجر ہے۔(صحیح مسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایا : صاحب قرآن قیامت کے دن (اللہ تعالیٰ کے دربار میں)آئیگا تو قرآن اللہ تعالیٰ سے عرض کرے گا اس کو جوڑا عطافرمائیں ‘اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو کرامت کا تاج پہنا یا جائیگا، وہ پھر درخواست کریگا اے میرے رب ! اورپہنائیے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام کا پورا جوڑا پہنایا جائیگا، پھر وہ درخواست کریگا اے میرے رب! اس شخص سے راضی ہوجائیے تو اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجائے گا ، پھر اس سے کہاجائے گا قرآن شریف پڑھتا جا اورجنت کے درجوں پر چڑھتا جا اور (اس کیلئے) ہر آیت کے بدلہ میں ایک نیکی بڑھادی جائیگی ۔(صحیح سنن ترمذی)
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر تھا میںنے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن جس وقت قرآن والا اپنی قبر سے نکلے گا تو قرآن اس سے اس حالت میں ملے گا جیسے کمزوری کی وجہ سے رنگ بدلہ ہوا آدمی ہواانسان ہوا ورصاحب قرآن سے پوچھے گا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟وہ کہے گا: میں تمہیں نہیں پہچانتا۔ قرآن دوبارہ پوچھے گا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا: میں تمہیں نہیں پہچانتا قرآن کہے گا: میں تمہارا ساتھی قرآن ہوں جس نے تمہیں سخت گرمی کی دوپہر میں پیاسا رکھا اوررات کو جگایا یعنی قرآن کے حکم پر عمل کی وجہ سے تم نے دن میں روزہ رکھا اوررات میں قرآن کی تلاوت کی ۔ ہر تاجر اپنی تجارت سے نفع حاصل کرنا چاہتا ہے اورآج تم اپنی تجارت سے سب سے زیادہ نفع حاصل کرنیوالے ہو۔ اسکے بعدصاحب قرآن کو دائیں ہاتھ میں بادشاہت دی جائے گی اوربائیں ہاتھ میں(جنت میں)ہمیشہ رہنے کا پروانہ دیاجائیگا، اسکے سرپر وقار کا تاج رکھا جائیگا اوراسکے والدین کو دو ایسے جو ڑے پہنائے جائینگے جس کی قیمت دنیا والے نہیں لگاسکتے ۔ والدین کہیں گے : ہمیں یہ جوڑے کس وجہ سے پہنائے گئے ہیں؟ ان سے کہا جائیگا : تمہارے فرزند کے قرآن حفظ کرنے کی وجہ سے ، پھر صاحب قرآن سے کہاجائیگا؟ قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں اور بالاخانوں پر چڑھتا جا۔ چنانچہ جب تک وہ قرآن پڑھتا رہے گا چاہے روانی سے پڑھے چاہے ٹھہر ٹھہر کر پڑھے وہ (جنت کے درجوں اوربالاخانوں پر )چڑھتا جائیگا۔(مسند امام)