بھارت میں مسلم کش فسادات اور مسلم امہ کی ذمہ داری
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کی 9 ریاستوں میں مسلمانوں پر بدترین مظالم کئے جارہے ہیں۔ بھارت میں چار ہزار سے زائد اسلامی کتب اور قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کی گئی۔ مسلمانوں پر مظالم پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مذمتی بیان کی حمایت کرتے ہیں۔
مودی سرکار کی سرپرستی میں انتہاء پسند ہندوئوں اور اسکی پروردہ آر ایس ایس نے بھارتی مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے بھارت کی یہ کھلی غنڈہ گردی کسی عالمی طاقت کو نظر نہیں آرہی اور اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو مسلمانوں کیخلاف کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ بھارت میں ہونیوالے فسادات نے ابھی 9 ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے‘ اگر مودی سرکار کی سرپرستی میں یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ فسادات پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں جس کے بعد بھارتی مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کی ہرگزضمانت نہیں دی جا سکتی جس کا ذمہ دار جنونی بھارت تو ہے ہی‘ اسکے ساتھ عالمی برادری کو بھی اپنی مجرمانہ خاموشی پر جوابدہ ہونا پڑ سکتا ہے۔ بھارت تو اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور جنونیت میں پاگل ہو چکا ہے‘ جبکہ اقوام متحدہ بھی اسکے عزائم کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔ایک طرف وہ بھارتی مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کئے ہوئے ہے‘ دوسری جانب بھارت میں اب تک چار ہزار سے زائد اسلامی کتب اور قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کی جاچکی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کی دل آزاری اور اسلامو فوبیا کو ہوا دینا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی اس نے دہشت و حشت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ لہٰذا اب مسلم دنیا بالخصوص او آئی سی پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت کا مکمل اقتصادی اور سفارتی بائیکاٹ کرے۔ گزشتہ سال بھارتی ملعونہ نوپور شرما کے متنازعہ بیان پر مسلم دنیا نے بھارت کا اقتصادی بائیکاٹ کرکے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس لئے عالمی برادری کی طرف دیکھنے کے بجائے بھارتی ریشہ دوانیوں کیخلاف مسلم دنیا کو خود متحرک ہونا ہوگا تب ہی بدمست بھارت کو راہ راست پر لایا جا سکتا ہے۔