افغانستان میں ذلت آمیز شکست کا ذمہ دار ٹرمپ اور جوبائیڈن ایک دوسرے کو ٹھہرانے لگے : وائٹ ہاو¿س رپورٹ
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں دہائیوں کی جنگ کے بعد عجلت میں امریکی افواج کے انخلا اور طالبان کے ہاتھوں شکست فاش سے متعلق وائٹ ہا¶س کی رپورٹ میں جوبائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ نے اس ہزیمت کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہا¶س کی رپورٹ میں افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر افغانستان میں مزید وقت لیا جاتا یا فنڈز میں اضافہ کیا جاتا یا امریکا میں سیاسی و حکومتی حالات تبدیل ہو بھی جاتے تب بھی انخلا کے سوا کوئی اور راستہ نہیں رہتا۔ امریکی کانگریس کو بھیجے گئے رپورٹ کے خلاصے میں انخلا کا ذمہ دار ٹرمپ کی پالیسیوں کو قرار دیتے ہوئے اصرار کیا گیا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے جو جو کچھ ممکن تھا وہ کیا لیکن وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے پابند تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انخلا کی تاریخ دیدی لیکن امریکی فوج کی واپسی کیلئے کسی بھی سطح پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ جس کا نتیجہ عجلت میں اور انتہائی بے ہنگم فوجی انخلا کی صورت میں نکلا۔ مزید فنڈنگ یا افغانستان میں رکنے سے بھی کوئی دوسرا راستہ نکلنا محال تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان جنگ میں 20 کھرب ڈالر پھونکنے اور افغان فوج کے 3 لاکھ فوجیوں کی بھرپور ٹریننگ کے باوجود طالبان نے باآسانی اور تیز رفتاری سے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہا¶س کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری جوبائیڈن انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ رپورٹ کی سمری میں وائٹ ہاو¿س کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا نے امریکی اتحاد یا عالمی سطح پر امریکی حیثیت کو کمزور نہیں کیا، ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی انخلا کی صرف تاریخ دی تھی، کوئی لائحہ عمل نہیں بتایا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں اور لائحہ عمل میں فقدان سے بائیڈن انتظامیہ کے اختیارات محدود ہوئے۔ طالبان نے جس تیزی سے افغانستان پر قبضہ کیا، اس سے ظاہر ہے کہ ڈھائی ہزار فوجیوں سے امن نہیں ہوسکتا تھا۔