• news

قومی اسمبلی : عمران کا موازنہ قائد اعظم سے تکلیف دہ ، معاملہ کمیٹی کے سپرد ، امریکہ میں پاکستانی عمارت کی بولی مکمل 


اسلام آباد (نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قائداعظم کے بارے میں نامناسب الفاظ کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔ جبکہ قومی اسمبلی کو وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ واشنگٹن میں پاکستان کی ملکیت خستہ حال عمارت کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بولی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ موصول ہونے والی بولی کو عمارت فروخت کردی جائے گی۔ سندھ کے کچے کے علاقہ میں ڈاکوﺅں کی جانب سے بچوں کو اغوا کرنے کے واقعات کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سپرد کردیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ وقفہ سوالات میں سکندر علی راہو پولو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سید حسین طارق نے کہا کہ وزارت خارجہ میں کفایت شعاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے جس کے تحت 28 کروڑ کی بچت کی گئی ہیں، وزارت خارجہ کو بیرون ملک مشنز میں ادائیگیاں ڈالرز میں کرنا پڑتی ہیں، ڈالر کی قدر میں اضافہ کی وجہ سے بھی مسائل درپیش ہیں۔ حسین طارق نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی ہو جاتی ہے تو اس سے مسائل برھ جاتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور سید حسین طارق نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ سالوں کے دوران واشنگٹن میں ایک جائیداد کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے بین الوزارتی کمیٹی کی اجازت لینے کے بعد فروخت کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بیرون ملک نہ کوئی جائیداد خریدی گئی اور نہ ہی کوئی فروخت کی گئی۔ اجلا س کے دور ان رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اوریا مقبول جان کے حضرت قائداعظم کے بارے میں ریمارکس سے انتہائی تکلیف پہنچی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ”قائداعظم بھی اتنے مقبول نہیں تھے جتنا عمران خان ہے“۔ انہوں نے کہا کہ حضرت قائداعظم کے ساتھ کسی کا موازنہ کرنا درست نہیں ہے، پیپلزپارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو شہید جیسے عظیم لیڈر اور مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کا موازنہ کبھی قائداعظم کے ساتھ نہیں کیا۔ سائرہ بانو اور غوث بخش مہر نے کہا کہ قائداعظم کے بارے میں کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی نے پاور ڈویژن کا نیپرا کی جانب سے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور رائس ملوں سے بجلی کے بل میں ٹیکسوں کی وصولی کے حوالے سے سوال متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔ ا س ضمن میں ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن رانا ارادت شریف خان نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان کی رائس ملوں پر ٹیکسوں کی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیلاب زدہ علاقوں کے بجلی کے بلوں کی مد میں 10 ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے۔ خورشید احمد جونیجو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن رانا ارادت شریف خان نے کہا کہ نیپرا کا ٹیکسوں کے نوٹیفکیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیپرا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا تعین کرتی ہے۔ ارکان کے مطالبے پر سپیکر نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلاس کے دور ان مختلف قائمہ کمیٹیوں کی میعادی رپورٹس پیش کردی گئی۔ اس ضمن میں خورشید احمد جونیجو نے قائمہ کمیٹی تجارت، نوید عامر جیوا نے سیفران، سید مبین احمد نے ہوابازی اور معین وٹو نے قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کی میعادی رپورٹس ایوان میں پیش کردیں۔ قومی اسمبلی کے ہال کو قومی آئینی کنونشن کیلئے استعمال کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی گئی۔ جبکہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پیرکو پارلیمنٹ ہاﺅس کے ہال میں قومی آئینی کنونشن ہوگا۔ 10اپریل کو قومی اسمبلی کے ہال میں منعقدہ قومی آئینی کنونشن میں تمام اراکین کو اپنی شرکت کو یقینی بنانا ہے، جس کا آغاز پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس کی عمارت میں صبح 10 بجے ہوگا۔ دریں اثناءقومی اسمبلی کے ہال کو قومی آئینی کنونشن کیلئے استعمال کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی گئی۔ اس حوالہ سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران قانون شہادت (ترمیمی) بل 2022 کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک منظورکرلی۔ اس ضمن میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن