اسلامی ممالک کو اقتصادی استحکام ‘جدید علوم پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے،صدر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امت مسلمہ کو درپیش موجودہ چیلنجز کے پیش نظر اسلامی اقدار اور خوبیوں سے قوت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو عصر حاضر کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے اقتصادی استحکام اور جدید علوم کے حصول پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پاکستان علمائ کونسل کے زیر اہتمام پانچویں عالمی سالانہ پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں پاکستان علمائ کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، مختلف مکاتب فکر کے علمائ کرام، سفارتکاروں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معصوم لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالمی خاموشی حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر نسل کشی کا خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ ان کی مذہبی شناخت اور آزادی کے ساتھ ساتھ مساجد کو مسمار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً یہ امت مسلمہ کے لیے مشکل وقت ہے لیکن وہ پر امید ہیں کہ اجتماعی کوششوں، تعاون اور اتحاد کے ذریعے ان تمام چیلنجز پر قابو پالیں گے۔ صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انسانی تاریخ سے یہ بات عیاں ہے کہ نسل انسانی نے بڑے پیمانے پر قتل عام کا مشاہدہ کیا اور بنی نوع انسان نے اپنے جھگڑوں کے تلخ تجربات سے سبق نہیں سیکھا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قرآن پاک کی تعلیمات فطرت کے اعتبار سے ابدی ہیں جو انسانوں کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں، انہوں آنے والی نسلوں کو اسلامی اقدار کی تعلیم دینے پر زور دیا جس میں معافی کا اعلیٰ معیار بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس خوبی کے مجسم نمونہ تھے جنہوں نے اپنے تمام اذیت دینے والوں کو معاف کردیا۔ صدر نے کہا کہ اسلام امن، بھائی چارے اور رواداری کا درس دیتا ہے، ہمیں حضور اکرمؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی قیادت اپنی تلخیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جرات مندی کا مظاہرہ کرے اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا لیکن اب دوسرے ممالک اس راہ پر گامزن ہیں، ہمیں سنجیدگی سے ماضی پر نظر دوڑانے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر سعودی عرب کی قیادت کے کردار کو بھی سراہا۔ قبل ازیں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان برادرانہ، تاریخی اور دیرینہ تعلقات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے قریبی اور دوستانہ تعلقات کی جڑیں گہری اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ سعودی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں اپنے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب مختلف ترقیاتی اقدامات کے ذریعے پاکستانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسلامی ممالک کے عوام پاکستان کو بہت عزت دیتے ہیں۔ پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ربیع نے پاکستانی عوام، حکومت اور سیاسی قیادت کی طرف سے فلسطینی کاز کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت پر فلسطینی عوام کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں قابض اسرائیلی افواج کی طرف سے فلسطینیوں پر مظالم میں اضافے کا بھی ذکر کیا۔ اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید، حافظ طاہر محمود اشرفی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں فرقہ واریت، دہشت گردی اور شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، علمائ کرام کو عوام میں شعور اور آگاہی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، آئین پاکستان نے تمام اقلیتوں کو برابر کا حق دیا ہے جبکہ حکومتی اقدامات اور کوششوں سے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغام اسلام کانفرنس سے پاکستان کے برادر اسلامی ممالک سے تعلقات میں بہتری او ر استحکام کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد انتہائ پسندی، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمہ کے علاوہ بین المذاہب ہم آہنگی و بین المذاہب رواداری کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے مظلوم مسلمانوں کی تائید و حمایت اور عصر حاضر کے مسائل کے حل پر غور کرنا تھا۔