آئی جی پنجاب کی سربراہی میں کچے کے ڈاکوئوں کیخلاف اپریشن
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیرقیادت پنجاب پولیس نے رحیم یار خان کچے کے علاقے سے خطرناک کرمنل گینگز اور مجرمان کا صفایا کرنے کیلئے اپریشن کا آغازکردیا ہے۔ اپریشن کے پہلے روز پولیس ٹیموں نے ڈاکووئوں کی متعدد کمین گاہوں کو تباہ کیا۔ ڈاکووئوں نے آئی جی پنجاب کے قافلے پر حملہ کیا اور پولیس ٹیم پر فائرنگ کی۔ جس سے آرپی او بہاولپور کا گن مین ہیڈ کانسٹیبل زخمی ہو گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہوا جبکہ 6 ڈاکوئوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی ڈاکوئوں کے خاتمے تک اس اپریشن کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ انتہائی اطمینان بخش پہلو ہے کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے حکم پر شروع ہونیوالے اپریشن کی قیادت آئی جی پنجاب خود کررہے ہیں جس سے ماتحتوں کو حوصلہ ملے گا۔ اپریشن قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے باہمی تعاون سے شروع ہوا ہے۔ پنجاب سے دو ہزار جوانوں پر مشتمل نفری بھجوائی گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 11 ہزار جوان اپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔راجن پور کچے کے علاقہ میں کئی سال سے ڈاکو راج قائم ہے۔ جہاں اغواء برائے تاوان‘ ڈکیتی اور قتل کے مجرموں نے پناہ لے رکھی ہے۔ اس وقت چھ بڑے گینگ مطلوب ہیں جو مختلف سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔ کچے کے علاقے میں ڈاکو راج سراسر اسٹیٹ اتھارٹی کو چیلنج کرنے اور ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کے مترادف ہے۔ مئی 2021ء میں بھی پولیس کی جانب سے ان ڈاکوئوں کیخلاف اپریشن شروع کیا گیا جس میں تین اہلکار جاں بحق ہوئے مگر اس اپریشن کو صرف اس لئے ادھورا چھوڑ دیا گیا کہ ڈاکوئوں کے پاس پولیس کے مقابلے میں جدید اور خودکار اسلحہ موجود تھا جس کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں تھا۔ اب یہ اپریشن قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے باہمی تعاون سے شروع کیا گیا ہے جس کی نگرانی آئی جی پنجاب کر رہے ہیں۔ تو امید ہے کہ انکی سربراہی میںہونیوالے اس اپریشن کے ذریعے کچے کے علاقے کو ڈاکوئوں سے پاک کردیا جائیگا جہاں عرصہ دراز سے ڈاکو راج قائم تھا۔