قومی دفاع اور جماعت اسلامی کا منشور
جماعت اسلامی نے اپنے منشور2023 میں مضبوط دفاع اور فوج کی طاقت کو مزید بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے جہاں افواج پاکستان کی ذمہ داریوں کا تذکرہ کیا ہے، وہیں،وطن عزیز کے دفاع کیلئے فوج کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بری، فضائی اور بحری افواج کو جدید ترین اسلحہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ترقی دی جائے گی اور بیرونی و اندرونی دباؤ پر ایٹمی پروگرام بند کرنے یا ایٹمی اثاثوں سے دستبرداری کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔کسی ملک یا بین الاقوامی ایجنسی کو پاکستان کی بری، بحری اور فضائی حدود اور خفیہ معلومات تک رسائی نہیں دی جائے گی۔سروسز چیفس کی تقرر ی سنیارٹی اور میرٹ کے اْصول پر ہو گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔قومی سلامتی پالیسی سیاسی و دینی جماعتوں، خارجہ و دفاعی اْمور کے ماہرین اور نمائندہ شخصیات کی مشاورت سے تیار کی جائے گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دیگی۔اسلام کی بالادستی،پاکستان کی سلامتی و یکجہتی، ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اورکشمیریوں کاحق خودارادیت، خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔اسی طرح یہ عہد بھی کیا گیا ہے کہ اسلامی دْنیا اوراسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے تعلقات کو مضبوط بنا کر مشترکہ معاشی، تعلیمی اور دفاعی حکمتِ عملی پر زور دیا جائے گا۔سعودی عرب، ترکی، ایران اور افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو خارجہ تعلقات میں پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔چین کے ساتھ برادرانہ، دوستانہ، تجارتی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کر کے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے تمام منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے۔بھارت کے ساتھ دو طرفہ،دوستانہ،سفارتی اور تجارتی تعلقات ،کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حصول، مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل اور مقبوضہ ریاست کی سابقہ و خصوصی حیثیت کی بحالی تک زیرغور رہیں گے۔ریاست جموں وکشمیر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر، لداخ اور پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیراور گلگت بلتستان پر مشتمل متنازع علاقہ ہے۔ اسکی تقسیم کو کسی آئینی ترمیم یا خاموش مفاہمت کے ذریعے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ دستور ِپاکستان کے مطابق قرآن وسنت کی بالادستی قائم کی جائے گی اور قرآن و سنت سے متصادم تمام قوانین منسوخ کیے جائیں گے۔خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت اور تمام پیغمبروںؑ کی ناموس کا ہر قیمت پرتحفظ کیا جائے گا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی ہوں گے اور اسے بدنیتی سے چیلنج نہ کیا جاسکے گا۔
اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔ پارلیمنٹیرینز قانون سازوں (Legislators) کی استعداد کار بڑھانے (Capacity Building) کے لیے ایک ’’تربیتی اکیڈمی‘‘ قائم کی جائے گی۔تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔
سراج الحق صاحب نے درست کہا ہے کہ بانیٔ پاکستان قائد اعظم ؒنے جو منشور دیاتھا، اس میں دوٹوک الفاظ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اسلامی ملک ہو گا لیکن آج تک پاکستان اسلامی ملک نہیں بن سکا۔ ہم پچھلے75 سالوں سے وہ پاکستان تلاش کررہے ہیں، جس کیلئے ہمارے لوگوں نے قربانیاں دیں۔ایک منشور ایسا بھی آیا جس میں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایاگیا اورپھر سب پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے بھی آئے۔اسکے بعدپاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کا اعلان بھی کیا گیا، ان لوگوں کو اقتدار بھی ملا اور اختیار بھی ، مگرافسوس ہے کہ وہ اپنے نعروں، اعلانات اور منشور کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے، پانامہ لیکس،پنڈورا لیکس اور توشہ خانہ سکینڈلز سامنے آیا جس میں ججز بیوروکریٹس سیاستدان سب داغدار نکلے لیکن جماعت اسلامی بے داغ نکلی۔یہ توسب تسلیم کرتے ہیں کہ کوئی اور جماعت نہیں صرف جماعت اسلامی کرپشن ختم کر سکتی ہے۔سراج الحق صاحب نے بتایا کہ میں نے توشہ خانہ کیس کے صفحات کو پڑھا کہ کہیں ہمارے کارکن کانام نہ ہو۔اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اس میں جماعت اسلامی کے کسی کارکن کا نام شامل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میں احتساب کا ایسا نظام ہے جس میں امیر سے بھی پوچھ گچھ ہوتی ہے۔ قاضی فائز عیسی نے پونے چار سو ججز سے پوچھا کہ کیا ہماری عدالتوں میں انصاف ہے تو کسی ایک نے بھی ہاتھ نہیں اٹھایا، اٹھارہ لوگ مارے گئے تو اس کی ایف آئی آردرج کرانے کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا،مچھ میں لوگوں کوذبح کیاگیا توانہوں نے مطالبہ کیا وزیراعظم انہیں گارنٹی دے کہ قاتلوں کو پکڑا جائے گا لیکن وہ تسلی دینے کی بجائے کہتے رہے کہ وہ وزیراعظم کو بلیک میل کررہے ہیں۔ لٹیروں کے گھر کی تلاشی کیلئے بلوچستان اور کے پی پولیس کو اکٹھا کرنا پڑے گا۔
جماعت کے امیر کاکہناتھا کہ جماعت اسلامی ایسا پاکستان چاہتی ہے جس میں انسان انسانوں کے غلام نہ ہوں اور ہر کوئی باوقار اور باعزت زندگی گزارسکے، جہاں لوگوں کو صحت کی سہولتیں اور صاف پانی ملے، جہاں حلال رزق کمانا آسان ہو، لوگ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوا سکیں، ایک ایسا پاکستان جس میں نوجوان میرٹ اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے آئیں، جہاں اقلیتوں کو تحفظ ملے، خواتین کی عزت اور حرمت کی حفاظت ہو، استحصالی نظام کا خاتمہ ہو اور ہم ایک قوم اور ایک ملت بن جائیں، ایسا پاکستان صرف جماعت اسلامی ہی بنا سکتی ہے۔
سراج الحق کی یہ بات بھی درست ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے عوام ترقی نہیں کر سکتے، سودی نظام اللہ سے جنگ ہے لیکن سود خور کو لوگ ووٹ اور سپورٹ دیتے ہیں، ہم نے تہیہ کیا ہے کہ اقتدار میں آکر سودی نظام کا خاتمہ کریں گے، ملک کو آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے قرضوں کی ضرورت نہیں ہے، وہ خود کہتے ہیں سترہ اعشاریہ سات ارب ڈالرملک کی اشرفیہ کھا جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم یا دوسری سیاسی جماعتوں کو مزیدپچاس سال بھی مل جائیں تو وہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کر سکتے، ان کا عزم تھاکہ اللہ نے انہیں موقع دیا تو قومی زبان اردو کو سرکاری زبان بنائیں گے، انگریز کا غلام اردو کو لاگو نہیں کرنے دے گا۔پاکستان کی قومی زبان مہمان بن گئی ہے۔ ملک کی بدقسمتی ہے کہ تین ماہ میں دو لاکھ آئی ٹی پروفشنلز ملک چھوڑ گئے ہیں،بھارت آئی ٹی میں 267ارب ڈالر اور ہم صرف چھ ارب ڈالر کما رہے ہیں، کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ہم ملک کو جدید اسلامی ریاست بنانے میں کردار ادا کریں، سینہ کوبی نہیں عمل کرنا کمال ہے یہ پیغام امام حسین ؑ ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منشور کا بنیادی مقصد پاکستان کو جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ایسی ریاست جس میں شہری آزاد ہو، انسانوں کا محتاج نہ ہو، ایسی ریاست ہو جس میں سب کیلئے روزگار کے دروازے کھلے ہوں، ایسا پاکستان جہاںصلاحیت و میرٹ پر آگے بڑھنے کی صلاحیت ہو اور جہالت و غربت و مہنگائی بے روزگاری ،بدامنی نہ ہو، ہم ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں مضبوط ملک کیلئے فوج اورپوری قوم مل کر سیسہ پلائی دفاعی دیوا ر بن جائیں۔
میں جماعت کو ایک مخلصانہ مشورہ دینا چاہوں گاکہ چین کے ساتھ ہم نے معاہدہ کیا تھا کہ انکے کارکنوں کی حفاظت کیلئے ہم علیحدہ ایک ڈویژن فوج بھرتی کرینگے،تاکہ وہ آئے روز دہشت گردوں کے حملوں کی وجہ سے یہاں کام چھوڑ کر واپس جانے پر مجبور نہ ہوں۔ براہ کرم اپنے منشور میں اس نکتے کا اضافہ کیا جائے تاکہ سی پیک جیسا قومی اثاثہ جو ہمارے معاشی مستقبل کا بھی اثاثہ ہے، وہ کسی رکاوٹ کے بغیر آگے بڑھتا رہے ۔ میں جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ ایک تو قابل عمل منشور تیار کرتی ہے ،دوسرے ،اس نے قومی دفاع کیلئے منشور میں بہت سے وعدے کئے ہیں۔ جبکہ باقی جماعتیں منشور سازی کو کوئی اہمیت نہیں دیتیں۔
٭٭٭