عدالتی اصلاحات بل دوبارہ صدر کو بھجوا دیا گیا ، سپریم کورٹ ، عدالت عالیہ میں چیلنج
اسلام آباد (این این آئی+ خصوصی رپورٹر) حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل صدر مملکت کو دوبارہ بھجوا دیا۔ صدر نے دس دن میں دستخط نہ کیے تو بل از خود قانون بن جائے گا۔ پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا۔ بل پرصدر کے دستخط کے بعد نیا قانون بننے کی صورت میں چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہوجائے گا اور تین سینئر ترین ججز ازخود نوٹس سے متعلق فیصلہ کرسکیں گے۔ قبل ازیں صدر عارف علوی نے عدالتی اصلاحات سے متعلق یہ بل 3 روزقبل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظرثانی کے لئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا تھا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے رولز بنانے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہی حاصل ہے، سپریم کورٹ کے حوالے سے کی گئی قانون سازی بدنیتی پر مبنی ہے۔ ایکٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ درخواست محمد حسین ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزارکا مزید کہنا ہے کہ آرٹیکل 70 کے تحت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود نہیں کیے جا سکتے۔ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بنیادی مطالبہ آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں کے خلاف حق اپیل کا تھا، اپیل کا حق چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی لائے بغیر دیا جا سکتا تھا۔