مشکلات کا سال ، معاشی اور توانائی چیلنجز پر قابو پایا : وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کامیابی کے سفر سے عبارت ہے جس کے دوران پاکستان کی ساکھ بحال ہوئی اور ملک کو درپیش کٹھن معاشی اور توانائی کے چیلنجز پر قابو پایا گیا، مختلف منشور کی حامل سیاسی جماعتوں کا مشترکہ قومی مقصدکے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونا ملک کے سیاسی ارتقا میں ایک اہم پیشرفت کا عکاس اور مفاہمت کی سیاست کا آئینہ دار ہے۔ موجودہ حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر معیشت، توانائی، سفارتکاری، مواصلات اور ماحولیات سمیت مختلف شعبہ جات میں حکومتی کارکردگی کے حوالے سے اپنے متعدد ٹویٹس میں وزیراعظم نے کہا کہ آج اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہورہا ہے۔ جب میں نے وزارت عظمی کا حلف اٹھایا، میرے نقطہ نظر سے یہ سال بڑے چیلنجز اور مشکلات کا سال تھا۔ عمران نیازی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک صرف اس حوالے سے بے مثال نہیں تھی کہ پی ڈی ایم اقتدار میں آئی بلکہ اس لئے کہ پاکستان کی تقریباً تمام سیاسی قوتیں پارلیمنٹ کے فورم کو استعمال کرتے ہوئے آئینی ذرائع سے غیرمقبول حکومت کو ووٹ کی طاقت کے ذریعے ہٹانے کےلئے مجتمع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف منشور رکھنے والی سیاسی جماعتوں کا مشترکہ قومی مقصدکے لئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونا ملک کے سیاسی ارتقا میں ایک اہم پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2022 ءکے بعد کا دور محاذ آرائی اور انتقام کی بجائے مفاہمت اور تعاون کی نئی سیاست کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے بچھائی گئی اقتصادی سرنگوں اور عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات اور اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ کے باوجود پاکستان کی معیشت بدستور رواں دواں ہے اور ڈیفالٹ کی تمام پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، معیشت کی بحالی کےلئے مخلصانہ کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت نیازی دور حکومت میں پاکستان کے سفارتی تعلقات کو پہنچائے جانے والے نقصانات کے ازالے اور تشکیل نو کے ساتھ ساتھ انہیں وسعت دینے کےلئے سرگرداں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوام کو یہ بتا سکتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہم نے ایک شراکت دار اور دوست کے طور پر پاکستان کی ساکھ قائم کرنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ سال بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، حکومت نے اس سے نمٹنے کےلئے فیصلہ کن انداز میں بچاﺅ، ریلیف اور بحالی کی کاوشیں کیں، لاکھوں متاثرین کو سماجی تحفظ فراہم کیا اور عالمی برادری کو متحرک کیا، ان اقدامات کو دنیا نے سراہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے تحت حکومت نے گزشتہ سال اپریل میں اپنے قیام کے بعد سے اسلام آباد میں ترقیاتی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی جلد تکمیل پر توجہ مرکوز کی ہے جس کا مقصد شہریوں کو نقل وحرکت میں آسانی، آرام دہ اور سستی سہولت کی فراہمی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہم نے شہریوں کو سہولت دینے کے لئے انرجی مکس کےلئے کوششیں بروئے کار لائی ہیں اور اس سلسلے میں شمسی، ہائیڈل اور کوئلے سے بجلی کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مقصد بجلی پیدا کرنے کے مہنگے ذرائع کو سستے منصوبوں میں بدلنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر مہنگائی نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے، جیو سٹرٹیجک مخاصمت، ایندھن اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے اور بدترین سیلاب موجودہ مہنگائی کے چند عوامل ہیں۔ ان مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے سماجی تحفظ کے نیٹ کو وسعت دی اور ٹارگٹڈ سبسڈی مہیا کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔ یہ بہترین بین الوزارتی رابطہ کاری اور ہماری عسکری قیادت کی طرف سے دی جانے والی حمایت کی بدولت ممکن ہوا۔ یہ ایک طویل سفر تھا لیکن مسلسل کوششوں نے اسے ممکن بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کےلئے موسمیاتی سفارتکاری کا استعمال کیا۔ جی 77پلس چائنا کے صدر کی حیثیت سے ہم لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام میں معاون رہے۔ جنیوا میں کانفرنس میں 9 ارب ڈالر کے اعلانات ہماری کامیاب سفارتکاری کا ثبوت ہیں۔
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) مفت آٹے کی فراہمی یقینی بنانے پر معمر خاتون نے وزیر اعظم شہباز شریف کا ماتھا چوم لیا۔ وزیر اعظم گزشتہ روز خصوصی دورے پر فیصل آباد پہنچے اور آٹا تقسیم مراکز کا دورہ کیا۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خاں اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مفت آٹا تقسیم مراکز میں آٹے کے تھیلے تقسیم کرنے کے نظام کا جائزہ لیا۔ انہوں نے مفت آٹے کی فراہمی کے نظام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے خود بھی مستحقین میں آٹے کی تھیلے تقسیم کئے اور اس موقع پر خواتین سے آٹے کی فراہمی اور ان کے مسائل کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ خواتین نے مفت آٹے کی فراہمی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے مفت آٹے کی فراہمی کے نظام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے وہاں موجود خواتین سے آٹے کی فراہمی بارے دریافت کیا۔ ایک بزرگ خاتون نے وزیراعظم کو بتایا کہ اسے آٹا نہیں دیا جارہا۔ یہاں موجود عملہ مجھے آٹے کیلئے نااہل قرار دے کر بھگا دیتا ہے۔ خاتون نے بتایا کہ کچھ دن پہلے بھی وہ آٹا لینے آئی تھی لیکن خالی ہاتھ واپس گئی ۔ انہیں ایک ہفتے بعد آنے کا کہا گیا تھا اب آئی ہوں تو پھر یہ لوگ آٹا نہیں دے رہے۔ خاتون کی شکایت پر وہاں موجود انتظامی افسر نے لقمہ دیا کہ انہیں آٹے کا ایک تھیلا پہلے دیا گیا تھا۔ آج دو دئیے جائیں گے۔ سرکاری افسر کے جواب پر خاتون خاموش نہ رہی اور کہا کہ مجھے انہوں نے ایک تھیلا بھی نہیں دیا تھا اور ویسے ہی واپس بھجوا دیا تھا۔ وزیر اعظم نے اپنے سامنے خاتون کا شناختی کارڈ سویپ کروایا مگر مثبت نہ رہا تو وزیر اعظم نے خصوصی ہدایت کرکے خاتون کو آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جس پر بزرگ خاتون نے وزیر اعظم کا ماتھا چوم لیا۔ وزیراعظم نے خاتون کو تسلی دیتے ہوئے پنجابی میں کہا کہ ”ہن تہانوں مل گیا اے، جائیں“۔ فیصل آباد کے 11 لاکھ سے زیادہ افراد کو مفت آٹے کے تھیلے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ فیصل آباد کی پانچ تحصیلوں میں روزانہ ایک لاکھ 25 ہزار تھیلے دیئے جا رہے ہیں اور ہر خاندان کو 10 کلوگرام آٹے کے تین تھیلے مفت دیئے جا رہے ہیں۔ مفت آٹا 25 شعبان سے 25 رمضان تک فراہم کیا جا رہا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار غریب عوام کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے مفت آٹے کی فراہمی جاری ہے۔ عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے شکایات سیل بھی قائم کئے گئے ہیں۔