پی اے سی: نیپرا، اوگرا سمیت 8 اداروں کے آڈٹ کا حکم، یوٹیلٹی سٹورز، گھی خورد برد کا انکشاف
اسلام آباد (نامہ نگار+نیوزایجنسیاں) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو کہا نیپرا ، اوگرا ، پی ٹی سی ایل، ٹیلی کام فاؤنڈیشن سمیت نوٹس میں شامل تمام اداروں کا پرفارمنس آڈٹ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، کابینہ ڈویژن اور وزارت صنعت و پیداوار کے 21-2020 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے آڈٹ کرانے سے گریزاں ہیں جن میں پی ٹی سی ایل بھی شامل ہے۔ آئین کے تحت ہر ادارہ آڈٹ کرانے کا پابند ہے۔ پی ٹی سی ایل میں پاکستان کا شیئر 62 فیصد ہے اور اتصالات ابھی بھی 80کروڑ ڈالر کی نادہندہ ہے۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بتایا کہ آڈٹ کے حوالہ سے آئین بڑا واضح ہے، بتایا گیا کہ نیپرا اور اوگرا کے حسابات کا آڈٹ تو ہو رہا ہے پرفارمنس آڈٹ میں مسائل ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ آئین سے انحراف نہیں کر سکتا، پارلیمنٹ آڈٹ کرانے کا اختیار رکھتی ہے۔ مہربانی کریں ملک کو چلنے دیں، ہمیں مجبور نہ کریں اگر اداروں نے ہماری بات نہ مانی تو پھر ان کا آڈٹ کرانے کے لئے کوئی اور طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ نیپرا کا15 دنوں میں پرفارمنس آڈٹ کیا جائے، اگر کوئی آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو ایف آئی اے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے کارروائی کرے۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ 75سال سے اس ملک کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے۔ چیئرمین نیپرا کی تنخواہ7 لاکھ 90ہزار روپے ہے لیکن کام دھیلے کا نہیں کرتے۔ نورعالم خان نے نیپرا کے آڈٹ کی ہدایت کی جس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے ریگولیٹری آڈٹ سے انکار کیا تو چیئرمین کمیٹی نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوئی بادشاہ نہیں کہ آڈٹ نہ کرائیں۔ اجلاس کے دوران یوٹیلٹی پر سبسڈائزڈ گھی میں خورد برد اور مضر صحت گھی کی فروخت کا انکشاف ہوا۔ پی اے سی نے یوٹیلٹی سٹورز پر مضر صحت گھی کی فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی ٹیلی فون کالز نہ اٹھانے پر ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کی سرزنش کرتے ہوئے عوام کو اشیائے ضروریہ کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔