وزیراعظم آزاد کشمیر نااہل قرار
سیاسی کشمکش ایک طرف پاکستان کی مختلف اکائیوں کو مسلسل انتشار کا شکار بنائے ہوئے ہے اور دوسری جانب آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے بھی اس کی زد میں آرہے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ پیشرفت یہ ہے کہ آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کے روز وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دیدیا۔ عدالت نے تنویر الیاس کو اپنی تقاریر میں دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر طلب کیا تھا۔ وہ عدالت میں فل بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز بیانات پر غیر مشروط معافی مانگی تاہم عدالت نے ان کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے انھیں عدالت کے برخاست ہونے تک سزا سنائی اور انھیں کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نااہل قرار دیدیا۔ عدالت کی طرف سے تنویر الیاس کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے بھی ان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ ہائی کورٹ سے فیصلہ سننے کے بعد تنویر الیاس اسی مقدمے میں سپریم کورٹ کے فل بنچ کے سامنے بھی پیش ہوئے جہاں عدالت نے دو ہفتے کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ تنویر الیاس نے ہائی کورٹ سے اپنی نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں بدھ کے روز درخواست دی تاہم عدالت کے رجسٹرار نے اس اعتراض کے ساتھ ان کی درخواست واپس کردی کہ اب وہ سابق وزیراعظم ہیں جبکہ درخواست میں انھیں موجودہ وزیراعظم لکھا گیا ہے۔ ہمارے ہاں سیاسی قیادت کا اداروں کے خلاف جارحانہ رویہ یہ بتاتا ہے کہ سیاست دان شدت پسندی کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ صورتحال قابلِ افسوس ہے کیونکہ اس کی وجہ سے اداروں کو نقصان پہنچ ہے اور ریاست کے مختلف ستونوں کے ایک دوسرے سے تعلقات بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ سیاسی قیادت کو اس سلسلے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔