لاہور والوں کی ٹریننگ کررہا ہوں، آئی ایم ایف سے مذاکرات کی حکمت عملی تیار کرلی: عمران
لاہور( نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو ان کی پارٹی آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور قرض واپس کرنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کررہی ہے۔برطانوی اشاعتی ادارے ’فنانشل ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے معاشی ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر غور کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا منصوبہ تیار کیا جائے جس کے ساتھ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرسکیں اور انہیں اپنا قرض واپس ادا کرنے کے لئے کوئی قابل عمل پلان فراہم کر سکیں ۔ انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی کے نقطہ نظر میں ہم نے یہ سوچنا شروع کر دیا ہے کہ ہم پھنس گئے ہیں۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے قرض لینے کے تسلسل سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ہماری پارٹی مزید قرض کے حصول میں ریلیف حاصل کرنے کے بجائے ملکی اصلاحات کو ترجیح دے گی اور اگر ان کی پارٹی اقتدار میں واپس آتی ہے تو ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور ٹیکس بیس کو بڑھانا شامل ہے۔ ہمیں ملک کو چلانے کے طریقوں کی سرجری کرنے کی ضرورت ہے۔جب تک ہم برآمدات کے ذریعے اپنی ڈالر آمدنی کو نہیں بڑھاتے، میں نہیں سمجھتا کہ ہم پاکستان کا قرض کیسے ادا کر پائیں گے۔ دوسری طرف افواج پاکستان کے سابق افسران کی غیر سرکاری اور غیر رجسٹرڈ تنظیم ویٹرنز آف پاکستان نے آئین کی بالادستی کے لیے عمران خان کی حمایت و تائید کا اعلان کردیا۔ تنظیم کا دس رکنی وفد زمان پارک پہنچا، چیئرمین تحریک انصاف سے تفصیلی ملاقات کی اور آئین کی بالادستی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ملک میں حکمران اتحاد کی جانب سے آئینی بحران میں شدت پیدا کرنے کی کوششوں ، پارلیمان کے ذریعے ریاستی اداروں خصوصاً عدلیہ پر حملوں کی شدید مذمت۔ آئین کے تحت مقررہ مدت میں انتخابات نہ کروا کر آئین کو سبوتاڑ کرنے کی کوششوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے افطاری کے موقع پر کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ سب سے زیادہ لاہور والوں کی ٹریننگ کر رہا ہوں۔ جب ضرورت پڑی تو لاہور والوں نے نکلنا ہے۔ زندگی کے تجربے سے جو سیکھا وہ آپ کو سکھانا چاہتا ہوں۔ ہمارا وزیراعظم ہمیں دنیا بھر میں ذلیل کر رہا ہے۔ میں دینی آدمی نہیں تھا‘ میں سیدھے راستے پر نہیں تھا‘ میری ماں نے مجھے کہا سیدھے راستے کی دعا مانگ کر سویا کرو۔ ہم فلمیں دیکھتے تھے اور الٹے راستے پر تھے۔ پاکستان میں وسائل زیادہ ہیں لیکن نظام نہیں۔