• news

وفاق پاکستان پر حملہ،عدالتی ناانصافی نامنظور: حکومتی اتحاد

اسلام آباد (نامہ نگار+ خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے پنجاب و خیبرپی کے انتخابات کیلئے 21  ارب روپے جاری کرنے کے لئے الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023  کومسترد کردیا۔  ایوان زیریں نے بل منظوری کیلئے پیش کرنے کی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی تحریک اکثریت رائے سے مسترد کردی۔ جبکہ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جس میں بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تحریک پیش کی کہ الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023 منظوری کے لئے پیش کرنے کی تحریک منظور کی جائے، ایوان نے اکثریت رائے سے تحریک مسترد کردی جس کی بنا پر بل مسترد کردیا گیا۔ تحریک پیش کئے جانے سے قبل قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے بل مسترد کرتے ہوئے انتخابات کے لئے 21 ارب روپے کے اجرا سے روک دیا ہے۔ اس دوران پی ٹی آئی کے محسن لغاری اور جی ڈی اے کے غوث بخش مہر نے حکومت پر زور دیا کہ انتخابات کے لئے رقوم کی فراہمی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت ہے، اس لئے بل لانے کی بجائے رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیرستان اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کے خدشات کی پوری طرح شنوائی ہو گی، جمعہ کو ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ ان کے خدشات پر مبنی ان کی بات کی پوری طرح شنوائی ہو گی اور ان کو پوری طرح مطمئن کیا جائے گا۔ ارکان چاہیں گے تو وہ سوالات بھی کر سکیں گے۔ قطعاً کوئی ایسی بات نہیں ہو گی جس سے صورتحال خراب ہو بلکہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت سوا گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ قومی اسمبلی نے پنجاب و خیبرپختونخواہ انتخابات کے لئے 21 ارب روپے جاری کرنے کے لئے الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023  کومسترد کردیا، ایوان زیریں نے بل منظوری کے لئے پیش کرنے کی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی تحریک اکثریت رائے سے مسترد کردی، اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تحریک پیش کی کہ الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023 منظوری کے لئے پیش کرنے کی تحریک منظور کی جائے، ایوان نے اکثریت رائے سے تحریک مسترد کردی جس کی بنا پر بل مسترد کردیا گیا، تحریک پیش کئے جانے سے قبل قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے بل مسترد کرتے ہوئے انتخابات کے لئے 21 ارب روپے کے اجرا سے روک دیا ہے، اس دوران پی ٹی آئی کے محسن لغاری اور جی ڈی اے کے غوث بخش مہر نے حکومت پر زور دیا کہ انتخابات کے لئے رقوم کی فراہمی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت ہے اس لئے بل لانے کی بجائے رقم الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے لوگوں کولاکر پاکستان میں بسایا گیا ہے جب سے پاکستان میں آئے ہیں دہشت گردی بڑھ گئی ان دہشتگردوں کو رہائشی علاقوں میں بسایا گیا جن لوگوں نے ان کو بسایا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ان لوگوں کو سیاسی پشت پناہی بھی حاصل ہے یہ لوگ زمان پارک میں بھی موجود ہیں ان کو عمران خان کی پشت پناہی حاصل ہے اگر عمران خان کو جان کا خطرہ ہے تو نہ پنگے لو ابھی بھی لوگ افغانستان سے آرہے ہیں ۔محسن داوڑ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل نے فیصلہ کیا کہ دوبارہ آپریشن شروع کیا جائیگا افغانستان میں حکومتی تبدیلی کے دوران ہمارے علاقے کا بہت نقصان ہوا ہے آپریشن کے دوران لوگوں نے گھر بار چھوڑ دیئے شہر کے شہر تباہ ہوئے ہیں جب تک پالیسی کلیئر نہیں ہو گی ۔قومی اسمبلی نے پنجاب و خیبرپختونخواہ انتخابات کے لئے 21 ارب روپے جاری کرنے کے لئے الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023  کومسترد کردیا، ایوان زیریں نے بل منظوری کے لئے پیش کرنے کی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی تحریک اکثریت رائے سے مسترد کردی، اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تحریک پیش کی کہ الیکشن چارجڈ اخراجات بل 2023 منظوری کے لئے پیش کرنے کی تحریک منظور کی جائے، ایوان نے اکثریت رائے سے تحریک مسترد کردی جس کی بنا پر بل مسترد کردیا گیا، تحریک پیش کئے جانے سے قبل قائمہ کمیٹی خزانہ کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے بل مسترد کرتے ہوئے انتخابات کے لئے 21 ارب روپے کے اجرا سے روک دیا ہے۔اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شریک ہوئے، قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جس میں بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے سپریم کورٹ کے خلاف قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان عدالتی اصلاحات سے متعلق قانون سازی کے خلاف 8 رکن بنچ کو مسترد کرتا ہے، سپریم کورٹ بنچ میں دو سنیئر ججز کو شامل نہیں کیا گیا۔قرارداد میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ پارلیمنٹ ایک آئین ساز ادارہ ہے اور آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ کی مداخلت کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ غیر منصفانہ فیصلے کر رہا ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ بل کی درخواست لینے کی مذمت کرتا ہے، اس بینچ میں سینئر ترین ججز کو شامل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، یہ ایوان بینچ تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔بعد ازاں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کا اجلاس  26اپریل تک ملتوی کر دیا۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا منی بل 2023 متفقہ طور پر مسترد کردیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا بل پیش کیا گیا۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں منی بل پیش کیا گیا ہے، قومی اسمبلی اس بل کو منظور کرتی ہے۔جبکہ  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میںپنجاب اور خیبرپختونخوا میں جنرل الیکشن کرانے کے لیے فنڈنگ کے بارے بل کو مسترد کر دیا ۔ اجلاس میں 10 اپریل 2023 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جنرل الیکشن کرانے کے لیے فنڈنگ کے بل 2023 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے مطابق فنڈز محدود ہیں۔پاکستان کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔خسارے پر قابو پانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔صوبوں میں الیکشن کرانے کے حوالے سے فنڈز دینے کی گنجائش حکومت کے پاس نہیں ہے۔ملکی معاشی حالات بھی بہتر نہیں ہیں۔2022 کے سیلاب نے ملک کے معاشی حالات میں بڑی تباہی کی ہے لوگ ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں اور حکومت کے پاس وسائل بہت محدود ہیں۔قبل ازیں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے آج جمعہ کو قومی اسمبلی کا اِن کیمرا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی، وزرا اور مشیران کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو خصوصی طور پر شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری حکام ملک کی سکیورٹی کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز پر بریفنگ دیں گے۔ اس حوالے سے ن لیگی قیادت متحرک ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے انفرادی طور پر اراکان سے رابطے کیے ہیں اور انہیں اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب حکومتی جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 پر تاحکم ثانی عمل روکنے کا سپریم کورٹ کا حکم مسترد کردیا۔ حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے حکم نامے پر شدید ردعمل دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہائوس میں حکومتی اتحاد پر مشتمل جماعتوں کے اہم رہنمائوں کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں حکومتی قانونی ٹیم نے بھی خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ کی جانب سے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر عمل درآمد روکنے کے فیصلے پر غور کیا گیا اور حکومتی اتحاد کی جانب سے اس فیصلے کو پارلیمان کی بالادستی کے منافی قرار دیا گیا۔ اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ قانون ابھی بنا بھی نہیں، نافذ بھی نہیں ہوا، ایک متنازع اور یکطرفہ بینچ بنا کراس قانون کو جنم لینے سے ہی روک دیاگیا ہے، عدالتی فیصلہ عدل و انصاف اور سپریم کورٹ کی ساکھ کا قتل ہے۔ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ محض ایک اندازے اور  تصور کی بنیاد پر یہ کام کیا گیا، یہ صرف مروجہ قانونی طریقہ کار ہی نہیں بلکہ منطق کے بھی خلاف ہے، یہ فیصلہ نہیں،"ون مین شو" کا شاخسانہ ہے، اسے عدالتی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر جگہ ملے گی۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام خلاف آئین اور پارلیمنٹ کا اختیار سلب کرنا ہے، یہ وفاق پاکستان پر حملہ اور سپریم کورٹ کے سینیئر ترین ججوں پربھی عدم اعتماد ہے ، حکمران جماعتیں اس عدالتی ناانصافی کو نامنظور کرتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کریں گی۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران جماعتیں نظام انصاف میں عدل لانے کیلئے حکمت عملی تیار کریں گی، مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کریں گے تاکہ ملک و قوم کوبحران سے نجات دلائی جائے، عہدکرتے ہیں عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ اور اس  کے آئینی اختیارکا تحفظ اور دفاع کیا جائیگا۔ بیان میں کہا گیا کہ حکمران جماعتیں اس عدالتی ناانصافی کونامنظور کرتے ہوئے اس کی بھرپورمزاحمت کریں گی، پاکستان بارکونسل اور صوبائی بار کونسلز کے تحفظات بھی درست ثابت ہوئے، امیدہے وکلائ￿  برادری آئین، قانون اور عدل کے ساتھ سنگین مذاق کا نوٹس لیں گی، امیدہیوکلا برادری عدل وانصاف کے زریں اصولوں کی پاسداری وپاسبانی کیلئے آواز بلندکریں گی۔  حکمران جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارلیمان کو قانون سازی سے روکنے کا اختیار کسی کو نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں حکمران جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بل ابھی بنا نہیں اور 8 رکنی بینچ بنا دیا گیا، تمام جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ فل کورٹ بنایا جائے، عجلت میں درخواست دائر ہوئی اور بنچ بنادیا گیا۔ اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار میں اداروں کی مداخلت ہے، کیا وجہ ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ججز کو بنچ میں موقع نہیں دیا گیا؟ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام کے حق پر سمجھوتا نہیں ہونے دیں گے، کسی کو اختیار نہیں دیا جاسکتا کہ پارلیمان کو قانون سازی سے روکا جائے۔ وزیر قانون نے کہا کہ سلیکٹو بنچ میں سینیارٹی کے تمام اصولوں کو نظر انداز کردیا گیا اور پک اینڈ چوز کے ذریعے 8 رکنی بنچ بنایا گیا، ادارے میں تقسیم کا تاثر کھل کر سامنے آگیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون بن جائے تو عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے، عدالتی اصلاحات بل پر کیس کا نہ وقت درست ہے نہ کیس چلایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر اتحادی حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بل ابھی پارلیمنٹ کے پاس ہے اور سپریم کورٹ نے ٹیک اپ کرلیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کیا آپ پارلیمنٹ کو اپنے اختیار سے روکنا چاہتے ہیں، ہم ساری جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اختیار کے لیے جدوجہد کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ آج ڈھٹائی، ضد اور انا کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، بنچ کی لسٹ دیکھنے کے بعد لوگوں کا کیا تاثر تھا، اگر اسی طرح چلے گا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ جے یو آئی کے کامران مرتضی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آج یہ بنچ بنا کے پارلیمان کے اختیار کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے کہا کہ ہمیں یہ بینچ قبول نہیں، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ بینچ بنانے کا طریقہ کار ٹھیک نہیں۔ پریس کانفرنس سے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ خارجہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے دونوں رہنماؤں کا استقبال کیا. ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی۔ ملاقات میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے بارے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے  پر بھی مشاورت کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن