پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ قرآن مجید پڑھنے والے کی مثال اس اونٹ کی طرح ہے جو بندھا ہوا ہو کہ اگر اس کے مالک نے اس کا خیال رکھا ہو تو وہ رک جائے اور اگر اسے چھوڑ دے تو وہ چلا جائے۔ ابن عمر اس سند کے ساتھ یہ روایت بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے لیکن اس میں اتنا زائد ہے کہ جب قرآن پڑھنے والا اسے رات دن پڑھتا رہے تو اسے یاد رہتا ہے اور جب اسے نہ پڑھے تو وہ اسے بھول جاتا ہے۔۔حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ برا ہو اس کا تم میں سے جو کوئی یہ کہے کہ میں فلاں فلاں بھول گیا بلکہ وہ بھلا دیا گیا قرآن مجید کو یاد رکھو اور اس کا خیال رکھو۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ قرآن مجید کا خیال رکھو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں میں سے ان چوپایوں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کا ایک پاؤں بندھا ہوا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت کو بہت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی آدمی کے لئے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا یا فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔
حضرت ابوموسی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن مجید کا خیال رکھو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی جان ہے یہ قرآن مجید اونٹ سے زیادہ بھاگنے والا ہے اپنے باندھنے سے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو ایسے پیار اور محبت سے نہیں سنتا جتنا کہ وہ اس نبی کی آواز کو کہ جو خوش الحانی کے ساتھ قرآن پڑھے۔ عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالٰی عنہ یا حضرت اشعری رضی اللہ تعالٰی عنہ کو آل داؤد کی خوش الحانی سے حصہ عطا فرمایا گیا ہے۔ حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ اگر تم مجھے گزشتہ رات دیکھتے جب میں تمہارا قرآن مجید سن رہا تھا یقینا تمہیں آل داؤد کی خوش الحانی سے حصہ ملا ہے۔ ابواسحاق، براء فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سورت کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پاس ایک گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا کہ اچانک اس کو ایک بادل نے ڈھانپ لیا اور وہ بادل اس کے گرد گھومنے لگا اور اس کے قریب ہونے لگا اور اس کا گھوڑا بدکنے لگا پھر جب صبح ہوئی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پاس آیا اور اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ یہ سکینہ ہے جو قرآن مجید کی وجہ سے نازل ہوا۔
ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضرت اسید بن حضیر ایک رات اپنی کھجوروں کے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہے تھے کہ انکا گھوڑا بدکنے لگا، آپ نے پھر پڑھا وہ پھر بدکنے لگا آپ نے پڑھا وہ پھر بدکنے لگا، حضرت اسید کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ یحییٰ کو کچل نہ ڈالے میں اس کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان کی طرح میرے سر پر ہے وہ چراغوں سے روشن ہے وہ اوپر کی طرف چڑھنے لگا یہاں تک کہ میں اسے پھر نہ دیکھ سکا، صبح کے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ میں رات کے وقت اپنے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو ابن حضیر کہتے ہیں کہ میں پڑھ کر فارغ ہوا تو یحییٰ اس کے قریب تھا مجھے ڈر لگا کہ کہیں وہ اسے کچل نہ دے اور میں نے ایک سائبان کی طرح دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور اوپر کی طرف چڑھا یہاں تک کہ اسے میں نہ دیکھ سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تمہارا قرآن سنتے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگ ان کو دیکھتے اور وہ لوگوں سے پوشیدہ نہ ہوتے۔
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: مومن کے قرآن مجید پڑھنے کی مثال ترنج کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو پاکیزہ اور ذائقہ خوشگوار ہے اور قرآن مجید نہ پڑھنے والے مومن کی مثال اس کھجور کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ میٹھا ہے اور منافق کے قرآن پڑھنے کی مثال ریحان کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے اور منافق کے قرآن نہ پڑھنے کی مثال حنظلہ کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی قرآن مجید میں ماہر ہو وہ ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو معزز اور بزرگی والے ہیں اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن مجید پڑھ کر سناؤں انہوں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لے کر فرمایا ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرا نام لے کر مجھے فرمایا ہے راوی نے کہا کہ حضرت ابی رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ سن کر رونے لگ پڑے۔
اللہ تعالٰی ہمیں قرآن کریم پڑھنے اس پر عمل کرنے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے اور انہیں پھیلانے، قرآن کریم کے پیغام کو پھیلانے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین