یہ سیاستدان نہیں مافیاز ، افسوس اسٹیبلشمنٹ ساتھ کھڑی : عمران
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جمہوریت اس وقت ایک دھاگے سے جڑی ہے اور یہ دھاگہ سپریم کورٹ ہے۔ سپریم کورٹ کیخلاف واردات ہو رہی ہے۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مشاورت کیلئے آج اپنی لیگل ٹیم کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو قوم کی طرف سے مبارکباد، خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے دو حکومتیں ختم کیں، حکومتیں ختم اس لیے کیں کہ وفاق سے فنڈز نہیں مل رہے تھے، وفاق سے فنڈز نہیں آ رہے تھے تو ہم لوگوں سے کیے وعدے کیسے پورے کرتے؟۔ سب کو پتا ہے ملک کو اس دلدل سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے، ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے شفاف الیکشن کرائیں۔ ان سب کے بیانات ہیں کہ اگر الیکشن چاہتے ہیں تو اپنی حکومتیں گرائیں۔ جنرل (ر) باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ حکومت ختم کریں ملک الیکشن کی طرف چلا جائے گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 30 سال سے ان کا مقابلہ کررہا ہوں‘ ان کو سیاستدان نہیں کہہ سکتا، جو حرکتیں یہ کررہے ہیں سیاستدان نہیں یہ مافیاز کرتی ہیں، گندی ٹیپس بنانا، بلیک میل کرنا‘ جہازوں سے ننگی تصویریں پھینکنے کا کام مافیاز کرتی ہیں، ان کو خوف ہے کہ کہیں نیب ترمیم کے خلاف کیس میں عدالت یہ ترمیم رد نہ کردے، نیب ترمیم کو اس لیے رد کیا جائے گا کہ عوام کا پیسہ چوری کرنے کی کوئی اجازت نہیں دے سکتا، یہ اب ایک اور نیب ترمیم لے کر آ رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ قمر باجوہ نے ایک انڈرسٹینڈنگ دے کر شہبازشریف کو بچایا، انڈرسٹینڈنگ یہ تھی کہ شہبازشریف باجوہ کو توسیع دلائے گا۔ افسوس اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔ ملک کا نظام اس لیے تباہ کیا جارہا ہے کہ عمران خان واپس نہ آ جائے۔ کیوں سپریم کورٹ پر حملہ ہورہا ہے، الیکشن نہیں کرائے جارہے ہیں؟۔ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ مجھے الیکشن جیتنے کا موقع نہیں دینا، ایک ایک کرکے ہر ادارے کو کمزور کیا، ایف آئی اے کو ختم کیا، ایف آئی اے میں شہبازشریف کے کیسز تھے، پتا نہیں انہوں نے کیا کیا ڈاکٹر رضوان اور چار گواہ ہارٹ اٹیک سے مرے۔ نیب پر پہلے اپنا چیئرمین لے کر آئے، اس نے بھی آخر میں ہاتھ کھڑے کردیے اور کہا میں یہ کام نہیں کرسکتا۔ ایف آئی اے کا ایک کام رہ گیا کہ کیسے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرنی ہے۔ الیکشن کمیشن نے شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ کر نگران حکومت بنائی، نگران حکومت نے وہ کام کیے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن نیوٹرلز اور ان کا غلام بن کر رہ گیا ہے، الیکشن کمیشن نے ہر وہ کام کیا جس سے ہمیں نقصان پہنچا۔ لیکن اﷲ کا کرم ہے پی ٹی آئی کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنے کا پلان تھا۔ نواز شریف نے توشہ خانہ میں چوری کی گاڑی لے کر 10 سال چلائی‘ قانون یہ ہے کہ توشہ خانہ سے گاڑی نہیں لے سکتے۔ آصف زرداری نے توشہ خانہ سے چوری کر کے 3 گاڑیاں لیں۔ مریم نواز نے مرسڈیز لی اور بیچ دی۔ ان تینوں کی چوریاں سامنے آ گئی ہیں۔ ہم نے عید کے بعد پرامن احتجاج کرنا ہے۔ ان کا زمان پارک کے باہر واردات کا ایک اور پلان ہے۔ ہمارے 3 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ قوم سے کہتا ہوں ہم بھیڑ بکریاں نہیں بن سکتے۔ ہر حلقے میں اتنے امیدوار ہیں فیصلہ نہیں ہو رہا کس کو ٹکٹ دوں۔ ان کا پلان ہے 27 تاریخ سے دوبارہ پکڑ دھکڑ شروع کی جائے۔ پاکستانیوں کے 10.4 ارب ڈالر پراپرٹی کی صورت میں دبئی میں پڑے ہیں۔ یہ پیسہ چوری کر کے باہر گیا۔ نواز شریف کی اربوں روپے کی پراپرٹی لندن میں ہے۔