گورنر سٹیٹ بنک الیکشن کمشن کو پرسوں تک 21 ارب دیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (اعظم گِل+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لئے قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ پنجاب اور کے پی انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی سپریم کورٹ نے ان چیمبر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت عظمیٰ نے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کے اکاو¿نٹ میں فوری منتقل کرے گا. الیکشن کمیشن فنڈز منتقل ہوتے ہی انتخابی عمل کیلئے استعمال کرے. تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی انتخابات کیلئے فنڈز فراہمی کیس میں نو صفحات پر مشتمل ان چیمبر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک کے مطابق اکیس ارب روپے سوموار سترہ اپریل تک فراہم کئے جائیں گے. سٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کے مختلف اکاو¿نٹس میں ایک کھرب چالیس ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں. سٹیٹ بینک فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پنجاب اور کے پی انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرے گا، سٹیٹ بینک فنڈز کے اجرا کے لیے فوری طور پر وزارت خزانہ سے رابطہ کرے گا، وزارت خزانہ اکاو¿نٹنٹ جنرل کو الیکشن کمیشن کے اکاو¿نٹ میں 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایات جاری کرے گی، فنڈز وصول ہونے پر وزارت خزانہ فوری طور پر الیکشن کمیشن سے رقم کی منتقلی کی تصدیق بھی کرے گی، پیر 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو رقم فراہمی کا عمل مکمل کیا جائے، 21 ارب روپے کے فنڈز پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے اخراجات کے لئے دستیاب ہونے چاہئیں، سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ 18 اپریل کو سپریم کورٹ کے حکمنامہ پر عملدرآمد کرکے رپورٹ پیش کریں، وزارت خزانہ اکاو¿نٹنٹ جنرل کی تصدیقی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائے، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے کے فنڈز وصول ہونے کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔ سٹیٹ بینک اور وزرات خزانہ 18 اپریل تک فنڈز فراہمی کے حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش کریں. وزارت خزانہ اکاو¿نٹنٹ جنرل کی تصدیقی رپورٹ اور الیکشن کمیشن 18 اپریل کو 21 ارب روپے کے فنڈز کی وصولی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں. سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ میں مزید کہا ہے کہ وزارت خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت کو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم منتقل کرنے کا مکمل اختیار ہے. تاہم عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ حکومت کو آئینی طور پر اکیس ارب روپے فنڈز کے اجراء میں کوئی رکا¶ٹ یا مشکل ہے. عدالت کا حکم وفاقی حکومت کے پارلیمنٹ سے فنڈز کے اجراء کی فوری منظوری لینے کیلئے کافی ہے. وفاقی حکومت آرٹیکل 84 کے تحت پارلیمنٹ سے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز جاری کرنے کی منظوری لے. سٹیٹ بینک فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے انتخابات کیلئے اکیس ارب جاری کرنے کیلئے وزارت خزانہ سے رابطہ کرے گا. عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، اکاو¿نٹنٹ جنرل اور الیکشن کمیشن ملکر کام کریں. سپریم کورٹ کے حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ تمام حکام کی عدالتی معاونت کو سراہتے ہیں. فنڈز کے اجراء کا معاملہ فی الوقت ملتوی کیا جاتا ہے. فنڈز کے اجراء کے اگر دوبارہ کوئی معاملہ ہوا تو عدالت جس طرح چاہے اس کو دیکھے گی. 4 اپریل کے فیصلے کے پیرا 6 اور 7 کا معاملہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ آنے پر دیکھا جائے گا. ضرورت محسوس ہوئی تو عدالت دوبارہ کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرے گی۔ قبل ازیں گیارہ بجے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک سیما کامل، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک عنایت حسین چوہدری، ڈائریکٹر سٹیٹ بینک قدیر بخش، پروٹوکول آفیسر سٹیٹ بینک محسن افضال بھی سماعت میں شریک ہوئے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے سپیشل سیکرٹری خزانہ اویس منظور سمرا، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ امر محمود، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ تنویر بٹ سمیت سیکرٹری الیکشن کمیشن، ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی لاءالیکشن کمیشن، ایڈیشنل ڈی جی لاء الیکشن کمیشن خرم شہزاد سماعت میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب عام انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم ادائیگی پر اِن چیمبر سماعت کے موقع پر ججز نے فنڈ جاری نہ کرنے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے واضح کردیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔ عدالت نے قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر عملدرآمد کیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا، پارلیمنٹ نے انتخابات کے لیے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز کے اجرا کے بل کو مسترد کیا، پارلیمنٹ سے بل مسترد ہونے کے بعد حکومت سٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجرا کا نہیں کہہ سکتی، وفاقی حکومت فنڈز کے اجرا کے معاملے میں بے بس ہے، پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک کے ہمراہ آنے والے دیگر افسران کو سماعت کے وقت باہر بھیج دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ خزانہ کے سپیشل اور ایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ دیگر حکام کو بھی سماعت کے وقت باہر بھیجا گیا جبکہ اٹارنی جنرل، سیکرٹری اور ڈی جی لاء الیکشن کمیشن سماعت میں موجود رہے۔دریں اثناء اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ جب پارلیمنٹ نے فنڈز دینے سے منع کر دیا تو حکومت کیسے دے سکتی ہے؟ گزشتہ روز اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے یہ بات وزیراعظم سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ پہنچ کر کہی۔ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کے مشاورت کے لیے طلب کرنے پر اٹارنی جنرل سپریم کورٹ سے وزیراعظم آفس روانہ ہوئے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے سے روک دیا ہے، وفاقی حکومت کے پاس الیکشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی مو¿قف ان چیمبر سماعت کے دوران پیش کریں گے۔