سعودی عرب نے مزید 2ارب ڈالر دیدیئے، امارات کا وعدہ، آئی ایم ایف کی یہ شرط بھی پوری کردی: شہباز شریف
اسلام آباد (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے کمال مہربانی سے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دئیے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، سعودی عرب نے کمال مہربانی سے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دیے ہیں۔ یو اے ای نے بھی ہمیں ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی یہ بھی شرط پوری ہوگئی۔ اس کے باوجود زرمبادلہ کی صورتحال بہت نازک ہے۔ قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کے ناگہانی وفات پر اظہارتعزیت کرتے ہوئے انہیں قومی اعزاز دینے کی قراردادکی منظوری دیدی جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور اراکین نے وفاقی وزیر مذہبی مفتی عبدالشکور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتہائی ایماندار شخصیت اور جید عالم تھے، اللہ تعالی کی ذات، موت اور رزق حلال پر کامل یقین رکھتے تھے۔ بہترین حج انتظامات انہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ ایوان اور کابینہ ہی نہیں ملک ایک عظیم شخصیت اور مفکر سے محروم ہو گیا ہے۔ مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو اتنی تیز گاڑی کا ہٹ کرنا سوال ہے ،ہوسکتا ہے یہ حادثہ ہو مگر اس کی ہر پہلو سے تحقیق ہونی چاہیے۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہوا جس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ میں آپ کے سامنے بہت دکھ بھری خبر رکھ رہا ہوں۔ مفتی عبد الشکور ہفتہ کو ایک ٹریفک حادثہ میں انتقال کر گئے۔ منجھے ہوئے سیاستدان تھے۔ اللہ کریم ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر دے۔ جے یو آئی کے رکن مولانا اسعد محمود نے دعا کروائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک ایک بہت بڑے معاشی چیلنج سے گزر رہا ہے، یہ بات سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر کمال مہربانی کرتے ہوئے ہمیں دو ارب ڈالر دیئے ہیں، اسی طرح یو اے ای نے بھی میری درخواست پر ایک ارب ڈالر دیئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے باوجود ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن ٹائٹ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس مرتبہ حج کیلئے ہمیں زرمبادلہ درکار تھا جس کیلئے مفتی صاحب نے بڑی محنت کی اور دعائیں کیں۔ وزیر خزانہ نے جب یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا اور کابینہ نے خوشدلی کے ساتھ مفتی صاحب کی یہ بات تسلیم کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان اور کابینہ ہی نہیں ملک ایک عظیم شخصیت اور مفکر سے محروم ہو گیا ہے، مفتی عبدالشکور جے یو آئی کے ماتھے کا جھومر تھے۔ وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ ہفتے کو ایک اندوہناک واقعہ کی خبر ملی، انہوں نے کہا کہ ایک صاف گو اور سادہ آدمی تھے، تقاضا تو یہ ہے کہ ان کے اہل خانہ سے تعزیت اور ان کی پارٹی سے ہمدردی کریں۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے 2011 کی لینڈ کروزر اس سے لے کر اس کو وہ چھوٹی گاڑی دے دی انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تو ایسی گاڑیاں ہیں کہ سائیکل ٹکر مارے تو الٹ جاتی ہیں، آپ نے 2011 کی لینڈ کروزر لے کر کھڑی کر دی ہے کہ کھڑی خراب ہوتی رہے، اس کے ساتھ کوئی پیچھے سکوارڈ ہوتا تو اس کو عزت سے ہسپتال تو لے کر جاتا، اس کو بھی تھریٹ تھے اور ہم سب کو بھی تھریٹ ہیں،ہم وہ نہیں ہیں جو طالبان کو پناہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ کسی کو کہتے ہیں کہ ہماری تنخواہ ایک لاکھ 68 ہزار ہے تو وہ معنی خیز مسکراہٹ سے دیکھتا ہے۔ اس ہاؤس میں موجود ممبران اور وزیروں کے علاوہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کی تنخواہ ہم سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے وہاں پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں، تو پوچھنے پر بتایا گیا کہ ڈی جی اے ایس ایف صاحب آرہے ہیں اور ہمارا وزیر بیچارہ چوک میں لاوارث اور ایک کانسٹیبل اس کے ساتھ نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ پولیس والوں نے ہسپتال میں یہ بیان دیا کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں کہ یہ وزیر ہے ہم تو روڈ سے اٹھا کر لائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ کے جج 20 بیس 18 اٹھارہ لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں اور آئین کو توڑ رہے ہیں، آپ کے جرنیل گالف کھیل رہے ہیں اور آپ ایک لاکھ ساٹھ ہزار اور مفتی روڈ پر مرا ہوا پڑا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ مفتی عبدالشکور عالم دین اور بہترین انسان تھے۔ علی وزیر نے کہاکہ مفتی عبدالشکور نے مرنے سے دوروز قبل مجھے کہا تھا کہ انہیں دھمکی ملی ہے، میں نے پوچھا کہ دھمکی کس کی طرف سے ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مفتی عبدالشکور نے بتایا کہ ایجنسیوں نے انہیں بتایا ہے کہ انہیں خطرہ ہے ،حکومت مفتی عبدالشکور کے اہل خانہ کی مالی مدد بھی کرے اور سکیورٹی بھی دے۔ وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہاکہ جتنا جلدی مفتی عبدالشکور سرکاری امور میں کام نمٹاتے تھے وہ انہیں کا خاصا تھا، بعد ازاں قومی اسمبلی نے جے یوآئی (ف) کے رہنما اوروفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے ناگہانی وفات پرگہرے رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرنے اور دینی، عوامی، قومی اور ملی خدمات پر انہیں قومی اعزاز دینے کی قراردادکی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ گئے اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مفتی عبدالشکور کی اچانک حادثہ میں رحلت پر دل غمگین ہے۔ دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند اور سوگواران کو صبر جمبل عطا کرے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وزیرمملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ملاقات کی جس میں وزیرمملکت نے وزیراعظم کو وزارت کے امور کے حوالے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سمگلنگ کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف فوری آپریشن کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر سمگلنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے گوداموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اپنی زیر صدارت اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملک میں چینی، گندم، آٹے اور یوریا کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایف بی آر، وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے وزیر اعظم کو صوبوں کے مابین اور ملک سے باہر سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یوریا کھاد اور چینی کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک گیر آپریشن جاری ہے۔ ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے گزشتہ روز 49 ٹرک پکڑے گئے جبکہ ایف سی نے بھی ہزاروں ٹن یوریا اور چینی سمگل کرنے کی کوششیں ناکام بنا کر اشیاء اپنی تحویل میں لی ہیں۔ سرحد پار سمگلنگ روکنے کیلئے جوائنٹ پٹرولنگ ٹیمز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نشاندہی پر بلوچستان میں چار جوائنٹ پٹرولنگ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں ۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ اداروں کو ان چیک پوسٹوں کی تعداد میں اضافہ کی ہدایت جاری کی۔ وزیر اعظم نے سمگلنگ کی روک تھام کیلئے سپارکو کو ملکی سرحدوں کی رئیل ٹائم سیٹلائٹ امیجری اور آمدورفت کے ڈیٹا کی فراہمی کی بھی ہدایت کی ۔ وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ حال ہی میں سمگلنگ کی ناکام کوششوں میں پکڑی جانے والی چینی کو دکانداروں کو فراہم کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ حکومت کے مقرر کردہ نرخ یعنی 95 روپے فی کلو میں فروخت کی جائے۔ آج ہی شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس بلا کر گنے کی فصل کی امدادی قیمت کا تعین کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک سے اشیاء ضروریہ کی بیرونِ ملک سمگلنگ کسی صورت قبول نہیں۔ سمگلنگ کے اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے سمگلنگ روکنے کے حوالہ سے سست روی سے کام لینے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں چیک پوسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ضروری قانون سازی کیلئے مسودہ جلد پیش کیا جائے۔ اینٹی سمگلنگ کورٹس کو فوری طور پر فعال اور مؤثر بنایا جائے۔ کورٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے، توقع ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مزید بہتر ہونگے۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے سے پاکستان سمیت مسلم ممالک کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ سیلاب کی صورتحال میں مدد پر برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔ فلسطین میں قابض فوج کی جارحیت پر مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی ممالک کے سفراء کے اعزاز میں افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء اور مسلم ممالک کے سفیروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے۔ پاکستان اپنے برادر ممالک کی قربت پر انتہائی خوش ہے اور توقع رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ مزید بہتر ہونگے۔ انہوں نے فلسطین کی صورتحال پر مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دبئی میں ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے کے واقعہ میں تین پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس اور سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پلوامہ واقعہ کی حقیقت کے بارے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر کے انکشافات اور کس طرح بھارتی حکومت نے سیاسی فائدے کے لئے اس کو استعمال کیا، اس سے پاکستان کے موقف کی تصدیق ہوتی ہے۔ پیر کو ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو بھارت کے اس خطرناک رویے کا نوٹس لینا چاہئے جو خطے کے لئے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ وزیرِ اعظم سے وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ملاقات کی۔