قومی فٹبال ٹیم کی قیادت کرنےوالے گولڈ میڈلسٹ فٹبالر منیر آفتاب مشکلات کا شکار
لاہور(سپورٹس رپورٹر) کم عمری میں عالمی مقابلوں میں قومی فٹبال ٹیم کی قیادت کرنے والے گولڈ میڈلسٹ فٹبالر منیر آفتاب اس وقت دونوں گردے فیل ہوجانے اور نیشنل بنک کی ٹیم سے فارغ کیے جانے پر شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ علاج معالجے، 3 معصوم بچیوں اور گھر کے اخراجات چلانے کیلئے وہ حکومتی معاونت اور روزگار کے متلاشی ہیں۔ شاندار فٹ بال کیریئر رکھنے والے 26سالہ منیر آفتاب پہلے بے روزگاری کا شکار ہوئے اور پھر دونوں گردے فیل ہونے پر شدید مشکلات کاشکار ہیں۔ نیشنل بنک نے 12 سال قبل اس وقت کے بہترین کھلاڑیوں کو وظیفہ کے طور پر ملازمت دی اور انہیں ٹیم کا حصہ بنایا۔ سپورٹس مین وزیراعظم کے دور میں مختلف ڈپارٹمنٹس نے اپنی ٹیمیں بند کیں ان میں نیشنل بنک بھی شامل تھا جس نے کئی نوجوانوں کھلاڑیوں کو اپنی ٹیم میں شامل کرکے پھر انہیں فارغ کردیا اور یوں ان کھلاڑیوں کا معاشی قتل عام شروع ہوا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال بند کیے گئے کھیلوں کے ڈپارٹمنٹس کو بحال کرنے کا اعلان بھی کیا لیکن اس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ لیاری کے کئی عظیم فٹ بالرز نے قومی ٹیم میں شامل ہونے کے کچھ عرصے بعد اپنے کھیل سے اپنی پہچان بنائی لیکن منیر آفتاب وہ واحد باصلاحیت کھلاڑی ہے جس نے 12 سال کی عمر میں 2009 ءمیں ایران میں ہونے والے انڈر 13فٹ بال فیسٹول میں قومی ٹیم کی قیادت کی۔ انڈر 14 ،15 اور 16میں بھی عالمی مقابلوں میں قومی ٹیم کی قیادت کی۔ 2015ءمیں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے عہدوں کی جنگ نے پاکستانی فٹ بال کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا اور اس کا سب سے بڑا قومی نقصان فٹ بال کی عالمی تنظیم کی جانب سے پاکستان پر عالمی پابندیوں کے باعث نئے ابھرتے ہوئے قومی کھلاڑیوں کا ہوا اور ایک بہترین اور مضبوط ٹیم بننے سے پہلے ہی عالمی مقابلوں میں عدم شرکت کے باعث کئی نوجوان کھلایوں کا کیریئر تباہ ہوگیا۔