چین نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی
بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی یا سہولت کاری کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ برسوں سے جاری کشیدگی کا خاتمہ کرکے خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزیر خارجہ کن گینگ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تقریباً ایک دہائی کے بعد دوبارہ امن مذاکرات شروع کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات 2014ءسے تعطل کا شکار ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ کن گینگ نے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک امن مذاکرات میں ثالث یا سہولت کاری فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس موقع پر اسرائیلی اور فلسطینی وزرائے خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کی پیشکش کا خیر مقدم کیا۔ ٹیلی فونک گفتگو میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے چین کی ثالثی میں مذاکرات کی بحالی کو حوصلہ افزا قرار دیا جب کہ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ چین کی ثالثی میں جلد از جلد مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرتے ہیں۔ چینی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کن کینگ نے ٹیلی فونک گفتگو میں اپنے ہم منصبوں پر امن مذاکرات کے لیے ”دو ریاستی حل“ کے نفاذ پر زور دیا جس کے لیے خود چین پر سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کا دباﺅ ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی چین نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی میں ثالثی کا کردار ادا کرکے سفارت کاری کا ایک سنگ میل عبور کیا جس سے امریکا کا مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ کم ہوا۔ اسی طرح چین اسرائیل اور فلسطین تنازع ختم کروانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو مشرق وسطیٰ میں چین کا اثر و رسوخ مزید مضبوط ہوجائے گا اور اس کے سخت حریف امریکا کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔