14 مئی کو انتخابات کرانا ممکن نہیں ، الیکشن کمشن
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر یہ کہا ہے کہ پنجاب کے 14 مئی کو انتخابات کروانا اب ممکن نہیں ہیں۔ کمشن نے انتخابات کیلئے ایک ہی دن اور 8 اکتوبر کو موزوں قرار دے دیا۔ اپنی رپورٹ میں الیکشن کمشن نے کہا کہ الیکشن کمشن نے انتخابات کے حوالے سے تمام معاملات زیر غور لائے ہیں جن کو مد نظر رکھ کر ہی الیکشن کمشن نے 8ا کتوبر کی تاریخ زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن یقین رکھتا ہے کہ اگر اس راستہ کو نہ اپنایا گیا تو ملک میں انارکی پھیلے گی ۔ پنجاب انتخابات کیلئے پولیس اہکاروں کی دستیاب تعداد 81050 جبکہ ضرورت 4لاکھ 66 ہزار ہے۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی ادارے آپریشنز میں مصروف ہیں۔ ایک دن میں الیکشن ہونے کے مقابلے میں اخراجات کا زیادہ ہونا حیران کن نہیں۔ الیکشن کیلئے ہونے والے اخراجات میں سکیورٹی نظام کی نقل وحرکت شامل ہے۔ فیز میں انتخابات کروانے سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایک حلقہ میں ہارنے والی جماعت دوسرے فیز میں دوسرے حلقے میں تشدد اپنا سکتی ہے۔ دوسرے فیز میں نتائج پر اثر انداز ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ مختلف فیز میں انتخابات کروانے سے شر پسندوں کی جانب سے حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 1970 اور 1977 کے انتخابات فیزز میں کروائے گئے۔ 1970 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے نتائج کا اعلان پہلے ہونے سے جیتنے والی جماعتوں میں پہلے جیت کا سماں تھا۔ 1977 کے انتخابات بھی ہارنے والی جماعتوں نے بعد کے انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگایا۔ اگر سپریم کورٹ فیزز میں انتخابات کا حکم دیتی ہے تو بھی پنجاب کیلئے چھ ماہ کی مدت درکار ہو گی۔ ٹکڑوں میں انتخابات کروانے میں چھ ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر الیکشن کمشن، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک نے اپنی الگ الگ رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں ہیں۔ سٹیٹ بینک نے فنڈز جاری نہ کرنے کی وجوہات بتائی ہیں جبکہ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے کی تفصیلات شامل ہیں۔ پنجاب میں الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک نے اپنی اپنی رپورٹس عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن نے آگاہ کیا ہے کہ انتخابات کیلئے پیسے نہیں مل سکے۔ رپورٹ میں سکیورٹی پلان نہ فراہم کئے جانے کا پہلو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک نے رپورٹ میں رقم منتقل نہ ہونے کی وجوہات بتائیں۔ جبکہ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں رقم منتقل نہ ہونے کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔ رپورٹس رجسٹرار سپریم کورٹ آفس میں جمع کروائی گئیں، جو ججز کو چیمبرز میں بھجوائی جائیں گی۔ وزارت خزانہ نے بھی انتخابات کیس میں فنڈز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے۔ رپورٹ میں وفاقی کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے اور عدالتی حکم پر سٹیٹ بینک کو فراہم کردہ معاونت کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ وزارت خزانہ نے رپورٹ میں فنڈز منتقلی پر قانونی پہلوو¿ں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔ وزارت دفاع نے درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کا حکم واپس لے۔ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کا حکم دیا جائے۔ ملک میں سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر سپریم کورٹ چار اپریل کا فیصلہ واپس لے۔ عدالت سندھ، بلوچستان اسمبلی کی مدت مکمل ہونے پر انتخابات کا حکم دے۔ وزارت دفاع نے سربمہر درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔