• news

مذاکرات : چیف جسٹس کے مشورے کا خیر مقدم ، سیاسی جماعتیں اختلافات دور کریں : زرداری 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے بارے میں مذاکرات کے مشورے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس پر سابق صدر آصف علی زرداری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے بارے میں مذاکرات کے مشورہ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ چیف جسٹس ہمیں کچھ وقت دیں۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا ہم نے آپس میں مذاکرات شروع کر دیئے ہیں تاکہ حکومتی اتحاد ایک مو¿قف پر آجائے۔ اس کے بعد سیاسی مخالفین سے بھی بات کریں گے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر آپس کے اختلافات دور کریں۔ سابق صدر نے کہا کہ مذاکرات شروع کر دیئے تاکہ ایک مو¿قف پر آجائیں۔ بعد میں مخالفین سے بھی بات ہوگی۔ 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے انکے آبائی گھر عچدالخیل پہنچے اور مفتی عبدالشکور کی وفات پر مولانا سے تعزیت کی جبکہ سابق صدر کا اہم پیغام بھی پہنچایا۔ بلاول بھٹو زرداری نے صدر آصف علی زرداری کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمان کو پہنچایا۔ انہوں نے مرحوم مفتی عبدالشکور کی وفات پر مولانا فضل الرحمان سے تعزیت کی اور انکی مغفرت کی دعا کی۔ ملاقات میں حکمران اتحاد کی جانب سے تحریک انصاف سے مذاکرات کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملک میں پائیدار جمہوریت، اداروں کے مثبت آئینی کردار کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے دروازے بند ہونا خوش آئند نہیں۔ پیپلز پارٹی نے 3 رکنی کمیٹی اتحادی جماعتوں کے پاس بھیجی۔ اتحادی جماعتوں نے مذاکرات کو بحران کا واحد حل قرار دیا۔ تمام اتحادی جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں۔ چاہتے ہیں مذاکرات کے معاملے پر اتحادی جماعتیں ایک پیج پر ہوں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں۔ دیکھنا چاہئے جن سے مذاکرات ہوں وہ کتنے سنجیدہ ہیں؟۔ ماضی میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلا؟۔ عمران خان کو سیاست کا غیر ضروری عنصر سمجھتے ہیں۔ میں مفتی محمود ہوں نہ آپ ذوالفقار علی بھٹو۔ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی رہنما¶ں سے مشورے کا عندیہ دیدیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے ساتھ مذاکرات پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گا۔ جو عمران خان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے کرے میں نہیں کروں گا۔ عمران خان قابل اعتماد نہیں ہے۔ میری جماعت پی ٹی آئی سے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی۔ مولانا فضل الرحمن سے بلاول بھٹو کی ملاقات میں علی امین گنڈا پور کا ذکر کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات میں پوچھا کہ گنڈا پور کیسے ہیں؟۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گنڈا پور بہادر قوم ہے۔ کچھ لوگ قوم کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔ جواب کے بعد مولانا فضل الرحمن‘ بلاول بھٹو اور قمر زمان کائرہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑے۔

 

ای پیپر-دی نیشن