ڈیم فنڈ کی رقم کہاں ہے؟
پاکستان میں یہ عام بات ہے کہ جس شخص کے ذمے جو کام نہیں ہوتا وہ اسے اس کام کی نسبت زیادہ پُرجوش انداز میں کرتا ہے جو اس کی بنیادی ذمہ داری ہوتا ہے۔ شاید اسی مسلمہ سماجی اصول کو پیش نظر رکھ کر سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ڈیم بنانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اچھی بات ہے کہ ملک کے اندر اور باہر موجود پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے ان کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے اس فنڈ کے لیے رقم بھیجی جس کے اعداد و شمار سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کیے جاتے رہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ لوگوں نے ڈیم فنڈ میں 10 ارب روپے جمع کرائے تھے اور اس رقم کی حفاظت کے لیے 5 رکنی بنچ تشکیل دیا تھا۔ جمع ہونے والی رقم کو اس بنچ نے انویسٹ کر دیا تھا جو بڑھ کر 17 ارب روپے ہوگئی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جس تیزی سے ہم ڈیم کی تعمیر کرانا چاہتے تھے اس میں جو رکاوٹیں آئیں اس کا ذکر نہیں کرنا چاہتے۔ رکاوٹوں کے بارے میں جاننے میں شاید کسی کو بھی کوئی دلچسپی نہ ہو لیکن یہ ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ وہ 17 ارب روپے گئے کہاں۔ ڈیم فنڈ کے لیے جمع ہونے والی رقم پاکستانیوں نے ریاست کی فلاح و بقاء کے جمع کرائی تھی نہ کہ کسی ادارے کے پاس محفوظ رکھنے یا سرمایہ کاری کرنے کے لیے۔ بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ رقم حکومت کے سپرد کردی جائے تاکہ کسی بھی فرد یا ادارے پر یہ الزام نہ لگ سکے کہ اس نے ریاست کے نام پر رقم اکٹھی کر کے اپنے پاس رکھ لی۔