مسلم مخالف سوچ اور بھارت
جب سے مودی بھارت کے پردھان منتری بنے ہیں تب سے ہمسایہ ملک بھارت میں مسلمانوں پر ہندوستان کی زمین تنگ کی جا رہی ہے اور مسلمانوں کو ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے سرکاری سر پرستی میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کبھی انھیں گؤ رکھشا کے نام پر شہید کیا جاتا ہے تو کبھی انھیں صرف مسلمان ہونے کی بنا پر نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی مساجد کو بلڈوز کیا جاتا ہے تو کبھی مسلمانوں کی بستیوں کو آگ لگا کر ہندوتوا کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ اب تو ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے بی جے پی رہنما نرسنگھانند سرسوتی نے سرِعام نا صرف مسلمانوں کو شیطان کہا بلکہ انھیں ختم کرنے کی دھمکی بھی دی اور مسلمانوں کے خلاف پرتشدد مظاہروں پر ہندوؤں کو اکسایا۔بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی ایما پر اسلام مخالف جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس ہندو انتہا پسند اور گستاخ پجاری کا کہنا تھا کہ آبِ زم زم اصل میں گنگا جل کا حصہ ہے۔اسلام مخالف بیان دیتے ہوئے اس قدر زبان درازی پر اتر آیا کہ مکہ مکرمہ کو تباہ کرکے مندر بنانے کی دھمکی دے ڈالی اور کہا کہ مکہ مکرمہ کو اگر ختم کر دیا جائے تو مسلمان بھی دنیا سے ختم ہو جائیں گے۔
نرسنگھانند سرسوتی ہندوؤں کے سب سے بڑے فرقے کے سربراہ ہیں اور بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات بھی ہیں جس کی وجہ سے انھیں تحفظ حاصل ہے۔ اب انھوں نے بی جے پی کی سرپرستی میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلاف ہذیان بکا ہے۔ اکثر اس طرح کے ہندو انتہا پسند اس طرح کے بیانات دیتے ہیں اور بی جے پی بعد میں ان کے اس بیانات سے لا تعلقی اختیار کرلیتی ہے تا کہ دنیا کو بتا سکے کہ وہ انتہا پسند جماعت نہیں، اور حقیقت یہ ہے کہا کہ ان کے اسلام مخالف بیانات بی جے پی کے منشور کے عین مطابق ہیں۔ جیسے کچھ عرصہ قبل بی جے پی کی ایک ترجمان نے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی اور اس کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی۔اس طرح کے ہندو انتہا پسند جس طرح کی نفرت پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے اس سے بی جے پی کو براہ راست فائدہ پہنچا اور بی جے پی ہندو اکثریت کے جذبات کو مشتعل کر کے ہی اپنے اقتدار کو دوام دینے کی کوشش میں مصروف ہے۔
سب سے پہلے تو تمام مسلم ممالک کو بھارت کی ایسی گستاخانہ حرکات کی نا صرف مذمت کرنی چاہیے اور بھارت کے خلاف تمام عالمی اداروں میں آواز بھی بلند کرنی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو مکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرنے کی جرأت نہ ہو کیونکہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں، پوری مسلم امہ پر حملہ ہے کہ ان کے مقدس مقامات کے بارے میں ہذیان بکا جا رہا ہے اور انھیں صفحۂ ہستی سے مٹانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ابھی تک بی جے پی کے کسی بڑے لیڈر نے اسلام مخالف دھمکی ونفرت آمیز تقریروں یا اس تقریب کی مذمت نہیں کی۔ ایک بات تو واضح ہے کہ بی جے پی کی پالیسی پاکستان مخالف پالیسی نہیں۔ بھارت صرف پاکستان نہیں بلکہ عالمِ اسلام کے لیے خطرہ ہے۔ ہمارے دوست عرب ممالک خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ رب امارات کو بھارت کے اسلام مخالف عزائم کو ذہن میں رکھ کر بھارت سے تجارتی معاملات کے بارے میں بھی نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کا اجلاس بلاکر بھارت کی سرزنش بھی کرنے چاہیے تاکہ بھارت کو اس کی اوقات کا پتا چلے۔ حالانکہ غیرتِ ایمانی تو اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تمام مسلم ممالک کو بھارت سے تجارت اور سفارتی تعلقات ختم کردینے چاہیے کیونکہ ایک جانب وہ طاقتور مسلمان ممالک سے تجارتی تعلقات بڑھا رہا ہے اور دوسری جانب مودی کی سرپرستی میں ہی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، مقدس مقامات اور اسلام کی مقدس ہستیوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، مسجدوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔بھارتی اسلام مخالف اور مسلم کش سوچ نا صرف پاکستان بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام مسلم ممالک بھارت کی ایسی گستاخانہ حرکات کی نا صرف مذمت کریں بلکہ ان کے خلاف تمام عالمی اداروں میں آواز بھی بلند کرنی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو مکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرنے کی جرأت نہ ہو۔
نرسنگھانند سرسوتی جیسے ریاستی غنڈے جب اسلام مخالف بیانات دیتے ہیں تو اس سے دو قومی نظریہ کی تصدیق ہوتی ہے اور گمان یقین میں بدل جاتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے الگ مسلم ریاست کے قیام کا فیصلہ بالکل درست کیا تھا۔ پاکستان کو یونہی اسلام کا قلعہ نہیں کہا جاتا، حقیقت میں بھی پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور اس قلعے کی حفاظت کے لیے پاک فوج دن رات سرحدوں پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔جب کبھی بھی برادر مسلم ممالک کو ضرورت پڑی تو پاک فوج نے ہمیشہ لبیک کہا کیونکہ یہ وہ فوج ہے جو ایمان،تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کے منشور پر عمل پیرا ہے اور بھارت اسی فوج کو اپنے ارادوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے۔اسلام اور پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑی تو پاک فوج بھارت کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور رہے گی۔