• news

مقبوضہ کشمیر : محاصرے ، تلاشی کارروائیاں جاری ، خواتین سمیت 30 شہری گرفتار 


سرینگر ، جموں (کے پی آئی) مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا پونچھ،راجوری اور ریاسی اضلاع میں بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے ۔ قابض فوج نے جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین سمیت 30سے زائد شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسزنے جمعرات کو پونچھ کے علاقے بھٹہ دھوریاں میں بھارتی فوج کی گاڑی پر حملے کے بعدجس میں پانچ بھارتی فوجی ہلاکت ہوئے تھے، بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔آپریشن میں ڈرون، فوجی ہیلی کاپٹر اور سراغ رساں کتے استعمال کئے جا رہے ہیں۔دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی زیر قیادت ہندوتوا بھارتی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور تمام مرکزی عیدگاہوں میں عید الفطر کی نماز ادا کرنے سے روک دیا۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کوجامع مسجد پہنچنے سے روکنے کیلئے سرینگر خاص طور نوہٹہ میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر رکھے تھے۔ قبل ازیں لوگوں نے نماز فجر کے دوران "گو انڈیا گو بیک" اور "وی وانٹ فریڈم" کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ ''انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر'' نے عید الفطر کی نماز صبح 9 بجے ادا کرنے کا اعلان کر رکھا تھا لیکن فسطائی مودی حکومت نے نماز کی اجازت نہ دیکر ایک مرتبہ پھر اپنی اسلام اور مسلم دشمنی کا ثبوت دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ سرینگرکی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مقامات پر عید کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنا مذہبی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی ہے۔ غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ عید اور جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنامودی حکومت کی مسلم دشمنی اور بوکھلاہٹ کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو نماز عید سے محروم کرنا بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی بزدلانہ کارروائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کی بدترین دشمن ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے جو ناقابل قبول ہے۔

ای پیپر-دی نیشن