ثاقب نثار ، خواجہ طارق کی پھر مبینہ آڈیو لیک ، چوری کا مال بک نہیں سکتا ، سابق چیف جسٹس
لاہور (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ) سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آگئی۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پی ٹی آئی رہنما خواجہ رحیم کو کہتے ہیں کہ خواجہ صاحب ایک چیز میں آپ کو عرض کرنا چاہتا تھا، خواجہ رحیم جواب دیتے ہیں کہ جی بتائیں، جس پر سابق چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ایک ججمنٹ ضرور دیکھ لیجئے گا، یہ 7ممبران کی ججمنٹ ہے خواجہ طارق رحیم پوچھتے ہیں کون سی ججمنٹ؟ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بولتے ہیں کہ جی یہ اپنا سوموٹو ہے یہ اپنا 4نمبر سوموٹو ہے، 2010کا،7ممبر ججمنٹ 2012ءسپریم کورٹ صفحہ نمبر 553، چلیں آپ پڑھ لیں گے تو پتہ لگ جائے گا۔ خواجہ طارق رحیم کہتے ہیں کہ میں نے دیکھ لیا ہے میں پڑھ لوں گا، ثاقب نثار جواب میں کہتے ہیں کہ 7ممبر بنچ ججمنٹ ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جج صاحب کا ایکٹ نہیں بنتا، خواجہ طارق رحیم پھر بولے کہ میں دیکھ لیتا ہوں، ثاقب نثار پھر جواب دیتے ہیں کہ جو بھی آپ کا وکیل ہے اسے کہیں دیکھ لیں، خواجہ طارق رحیم بولے کہ اگر آپ ذرا غور سے پڑھیں ہائی نوٹ ٹو سی جے کلاز تھری سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکہتے ہیں کہ جی جی، جی دوسری جانب سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مبینہ آڈیو لیک کو چوری کا مال قرار دے دیا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اس آڈیو سے کوئی بھونچال، کوئی زلزلہ نہیں آگیا۔ میری رائٹ ٹو پرائیویسی کو ایفیکٹ کیا گیا ہے۔ میں اسے نہیں مانتا، یہ چوری کا مال ہے، چوری کا مال نہ بک سکتا ہے نہ تشہیر ہو سکتی ہے۔ میں نے اس میں کیا غلط کیا ہے، کیا میں پروفیشنل نہیں ہوں؟ میں نے اپنی لاءفرم کھول رکھی ہے، مجھ سے کوئی مشورہ کرے تو کیا میرے پاس مشورہ نہ دینے کا کوئی عذر ہے؟۔دوسری جانب وکیل خواجہ طارق رحیم نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ اپنی آڈیو لیک پر ردعمل میں کہا ہے کہ میری واٹس ایپ گفتگو تھی، نجی گفتگو کی ریکارڈنگ افسوسناک اور جرم ہے انہوں نے کہا کہ عطاءتارڑ بیوقوف نہ بنیں پنگا نہ لیں ان کے دادا کی باتیں بتائیں تو کہیں کے نہیں رہیں گے۔ اگر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو قانون نہیں آتا تو میرا قصور نہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں پیشہ ور وکیل ہوں، میرے بنیادی حقوق ہیں۔ واٹس ایپ گفتگو تھی نجی گفتگو کی ریکارڈنگ افسوسناک اور جرم ہے۔