• news

عمران خان اپنی سیاست کا جائزہ لیں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری صدر مملکت عارف علوی کے ساتھ جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں جنرل (ر) باجوہ نے مجھے کہا کہ اگر آپ الیکشن چاہتے ہیں تو اپنی حکومت گرا دیں، جس پر ہم نے اپنی حکومت گرا دی۔
اس وقت ملک میں سیاسی انتشار انتہائی عروج پر ہے‘ سیاسی قیادتیں ایک دوسرے سے دست و گریباں نظر آرہی ہیں جبکہ ادارہ جاتی ٹکرائو سے سسٹم کو نقصان پہنچنے کا الگ خدشہ لاحق ہوچکا ہے جس سے سیاسی درجہ حرارت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہا ہے۔ حالات کا تقاضا تو یہی ہے کہ سیاسی قیادتیں تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات کو سلجھائو کی طرف لے جانے کی کوشش کریں تاکہ قوم کا اضطراب کم ہو اور سیاسی انتشار کو بھی کم کیا جا سکے۔ جب تک بلیم گیم کی سیاست کا خاتمہ نہیں کیا جاتا حالات سازگار نہیں ہو سکتے اس لئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ سابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں اسمبلیاں توڑنے کا کہا تھا۔ اگر انہوں نے سابق آرمی چیف کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی ہیں تو اس اقدام سے جہاں عمران خان کی سیاسی بصیرت پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگتا دکھائی دیتا ہے وہیں یہ سوال بھی فطری ہے کہ حکومت میں ان کا اپنا کردار کیا تھا؟ جبکہ حقیقت یہ ہے عمران خان نے سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے ہی پنجاب اور خیبر پی کے کی اسمبلیاں تحلیل کی تھیں تاکہ حکومت کو انتخابات کرانے پر مجبور کیا جا سکے۔ اس سے قبل عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے جب انکی حکومت ختم کی گئی تو عمران خان نے ایک جلسہ میں سائفر لہراتے ہوئے امریکہ پر الزام لگایا تھاکہ انکی حکومت کو گرانے میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ پھر خود ہی اسکی تردید کردی۔ اب وہ پنجاب اور خیبر پی کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا الزام جنرل باجوہ پر عائد کر رہے ہیں۔ عمران خان کی ایسی ہی سیاست سے جہاں انکی سیاسی بصیرت پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں‘ وہیں انکی اپنی پارٹی کو بھی شدید دھچکے لگ رہے ہیں۔ بے شک ان کا بیانیہ اب بھی عوام میں مقبول ہے لیکن انہیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اقتدار میں آنے کے بعد حکومت ریاستی اداروں کے تعاون سے ہی چلائی جاتی ہے جنہیں رگیدنے میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہیں اس امر کا جائزہ لینا چاہیے کہ انکی اب تک کی سیاست سے ملک کو فائدہ ہوا ہے یا نقصان؟

ای پیپر-دی نیشن