• news

سپریم کورٹ خود کو سیاست سے دور رکھے ، ججز کے ریمارکس پر عوامی نمائندوں کو تحفظات : سپیکر کا چیف جسٹس کو خط 

اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ+خبرنگار) پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کا معاملہ، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس کو پانچ صفحات پر مشتمل خط لکھ دیا۔ جس میں مختلف آئینی شقوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خط میں سپیکر نے وضاحت کے ساتھ قومی اسمبلی کے قانون سازی کے اختیارات کا ذکر کیا ہے۔ سپریم کورٹ خود کو لازمی طور پر سیاست سے الگ رکھے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین اور جمہوریت کےلئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت نہ کی جائے۔ اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کیا جائے۔ اخراجات کی منظوری قومی اسمبلی کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ کو اس کے آئینی اختیار سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ 5 صفحات پر مشتمل خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ حالیہ فیصلوں‘ ججز کے ریمارکس پر عوامی نمائندوں کو تحفظات ہیں۔ عدالتی فیصلے قومی اسمبلی کے دو بنیادی آئینی اختیارات سے متجاوز ہیں۔ عدالتی فیصلے سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ آرٹیکل 73 مالیاتی بل سے متعلق اختیارات قومی اسمبلی کو تفویض کرتا ہے۔ سپریم کورٹ سیاسی الجھنوں میں نہ پڑے۔ سپریم کورٹ خود کو سیاست سے دور رکھے۔ سیاسی معاملات پارلیمان ہی کو حل کرنے دیئے جائیں۔ چیف جسٹس اور دیگر ججز پارلیمان کی حدود کا احترام کریں۔ آئین کی بالادستی کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ خط کی کاپی اٹارنی جنرل اور رجسٹرار کے دفتر ارسال کر دی۔ خط میں لکھا ہے کہ آئین فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ کی منظوری کا اختیار ارکان اسمبلی کو دیتا ہے۔ قومی اسمبلی کے تحفظات، پریشانی سے آگاہ کرنے کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ ایوان کے کسٹوڈین کے طور پر آپ کو خط لکھ رہا ہوں۔ محاذ آرائی سے بچنے کیلئے ریاست کے ستون کو اپنے ڈومین میں کام کرنا چاہئے۔ قومی اسمبلی کے 2 معاملات قانون سازی اور مالیاتی اختیارات میں تجاوز کیا گیا۔ ارکان کو میڈیا میں بعض قابل احترام ججز کے کچھ ریمارکس پر بھی تحفظات ہیں۔ ماضی میں عدلیہ نے بہت سے غیر جمہوری اقدامات کئے۔ عوام نے جمہوریت کی بحالی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ سیاستانوں کو ہمیشہ انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تحفظات 14 اور 19 اپریل 2023ءکے فیصلوں سے متعلق ہیں۔ ان فیصلوں میں سٹیٹ بنک اور فنانس ڈویژن کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا گیا۔ تین رکنی بنچ کے احکامات اکثریتی فیصلے کی خلاف ورزی ہیں۔ ایوان کی رائے بتانا چاہتا ہوں کہ رقم کے اجراءپر تنازع قومی مفاد میں نہیں۔ یقین دلاتا ہوں کہ اگلے بجٹ میں عام انتخابات کیلئے رقم رکھی جائے گی۔ پچاس سال کے دوران آمروں کی پارلیمانی اختیار میں متعدد بار مداخلت دیکھ چکے ہیں۔ عدلیہ نے اپنی بندوقوں کا رخ سیاستدانوں کی طرف ہی رکھا ہے۔ قرارداد مقاصد قائداعظم کے وژن کا مظہر ہے۔

 

ای پیپر-دی نیشن