اتحادی ایک روز الیکشن پر متفق ، تاریخ اکتوبر ، نومبر : وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ذاتی اقتدار کے حصول کیلئے پی ٹی آئی نے ہر حربہ استعمال کیا۔ افواج پاکستان اور اس کی قیادت کو بیرونی ایجنٹوں کے ذریعے بدنام کیا گیا۔ معاشرے میں انتشار اور تقسیم در تقسیم پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ اس سب کچھ کے باوجود اتحادی حکومت گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتی۔ پارلیمانی کمیٹی پارلیمان کے ذریعے گنجائش پیدا کر سکتی ہے۔ ایک دن الیکشن کی تاریخ پر سب کو اکٹھا کرنے کیلئے ہم نے اپنی آخری کوشش کر لی۔ پارلیمان جو فیصلے کرے گی ان کا احترام کریں گے۔ سپریم کورٹ کا کام پنچایت یا ثالثی کرنا نہیں۔ وہ بدھ کو اتحادی جماعتوں کے رہنماﺅں کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس میں شریک اتحادی جماعتوں کے رہنماﺅں کو اجلاس میں خوش آمدید کہتے ہوئے گذشتہ عید کی مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ایک بار پھر اتحادی جماعتوں کے رہنما مشاورت کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صورتحال ابھی بھی بڑی چیلنجنگ ہے، کل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ، جس کو پارلیمان نے قبول نہیں کیا اور یہ ایک متفقہ رائے اور فیصلہ تھا کہ ہم چار تین کا فیصلہ مانتے ہیں، پانچ دو یا تین دو کا نہیں، اور آج بھی ہم سب یہ سمجھتے اور مانتے ہیں کہ فیصلہ چار تین کا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مگر سپریم کورٹ اس حوالہ سے اپنے تین رکنی بنچ کے ساتھ معاملات کو آگے لے کر جانا چاہتی ہے تو اس بارے میں ہم آج پھر اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ اپنے پہلے فیصلے کا اعادہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کل اسی بنچ نے الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی کے حوالہ سے جواب مانگا ہے، پارلیمان نے جو فیصلے دیئے ہیں اور قراردادیں منظور کی ہیں یہ معاملہ بھی پارلیمان چاہے گی کہ اس کے سامنے لایا جائے۔ ہمارا یہ اخلاقی اور سیاسی فرض بنتا ہے کہ پارلیمان نے جو فیصلے دیئے ہیں ہم ان کا احترام کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ مجھے یا آپ کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ ہم سپریم کورٹ کو ضامن بنائیں یا ثالثی کا حق دیں، پنچایت ان کا کام نہیں ہے، ان کا کام قانون اور آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے‘ ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں۔ اس بارے میں اتحادی جماعتوں کے اندر مکمل ایکا اور اتفاق ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 13 اگست کو پارلیمان کی مدت ختم ہونی ہے، اس کے بعد اگر 90 دن شامل کئے جائیں تو اکتوبر، نومبر کی تاریخ بنتی ہے۔ پی ٹی آئی قیادت نے یہ کہہ کر پاکستان کے راستے میں مزید کانٹے بچھائے کہ امریکہ نے سازش کی تھی اور پھر انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے یوٹرن لیا اور ایک دن گویا ہوئے کہ یہ سازش امریکہ نے نہیں بلکہ اس سازش کے تانے بانے پاکستان کے اندر ہی بنے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بری طرح ہمارے خارجی تعلقات کو بے حد نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اور میرے سمیت اتحادی رہنماﺅں نے معاملات کو ٹھیک کرنے کیلئے اپنی پوری کوششیں کیں جن کے نتیجہ میں کافی بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود معاملات کو تسلی بخش قرار دینا مشکل ہے۔ معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا کی گئی‘ طبقات میں زہر گھولا گیا، پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار پیدا کرنے کیلئے ہر طرح کے حربے اور تمام مواقع استعمال کئے گئے حتیٰ کہ افواج پاکستان کو بھی نہیں بخشا گیا، ان کی قیادت کو پاکستان سے باہر چند ایجنٹس جو پی ٹی آئی کے ایجنٹس ہیں اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ پارلیمان اپنا فیصلہ دے چکی ہے۔ بتایا گیا کہ کل آپ نے فنڈ کا جواب دینا ہے تو پارلیمان نے ہی اب اس کا فیصلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں گفتگو کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ ہم سپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے یہ بات ان تک پہنچائیں اور پارلیمانی کمیٹی اس معاملہ کو طے کر سکتی ہے اور پارلیمان میں پارلیمانی کمیٹی اس معاملہ میں گنجائش پیدا کر سکتی ہے تاکہ قوم یہ جان سکے کہ اتحادی حکومت نے ایک دن الیکشن کی تاریخ پر سب کو اکٹھا کرنے کیلئے اپنی آخری کوشش کر لی۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) حکمران جماعتوں کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پر مکمل اظہار اعتماد کرتے ہوئے اتحادیوں نے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا۔ اجلاس نے موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق حکمران جماعتوں کے سربراہان کا اعلی سطح اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس کی صدارت کی جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی۔ڈی۔ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔ اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی دفاع وسلامتی کے لئے برسرپیکار افواج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دو نکات ہوں گے۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ وزیراعظم شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی۔ اجلاس نے واضح کیا کہ ملک میں ایک ہی دن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کرچکی ہیں اور یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اس خالصتاً سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے۔ انتخابات کے لئے بات چیت، افہام وتفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کا عمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کار ہے ۔ اتفاق رائے سے اجلاس نے اس معاملے کو اسی دائرے میں رکھنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس نے سپریم کورٹ کے مورخہ 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر حکم جاری کردیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی سکیم سے متصادم ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیاگیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں۔ یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہے۔ سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے۔ پارلیمان وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے اور ا±ن پر مکمل اعتماد کرتی ہے۔ اجلاس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس گفتگو سے سازش آشکار ہوگئی ہے۔ اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔ اجلاس نے آڈیوز کے اندر ملک میں مارشل لاءلگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی۔ کوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کے خلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی، غیرآئینی و غیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اور ناقابل معافی جرم ہے۔ اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازعہ فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں۔ اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے پنجاب اور خیبر پی کے کے عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 21 بلین روپے کی فراہمی کے حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ کی سمری کو پارلیمنٹ کو ریفر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جب کہ سوات کے علاقے کبل میں کاو¿نٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پولیس سٹیشن میں ہوئے واقعہ کے نتیجے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا جب کہ شہداءکے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاﺅس میں ہوا۔ پولیس سٹیشن واقعہ میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا اور شہداءکے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیراعظم نے تحقیقات میں وفاقی حکومت کا نمائندہ شامل کرنے کی ہدایت کی۔ وفاقی کابینہ نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 21 بلین روپے کی فراہمی کے حوالے سے وزارت خزانہ کی سمری کو پارلیمنٹ کو ریفر کرنے کی منظوری دے دی۔ سرمایہ کاری بورڈ کی سفارش پر انویسٹ پاکستان کے لیے قانون سازی کرنے کی منظوری دے دی۔ ”انویسٹ پاکستان“ کا دفتر قائم کیا جائے گا جو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں کام کرے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کے 08-11-2017 کے فیصلے میں ”وفاقی حکومت“ کی جگہ "Appropriate Authorities" کا استعمال کرنے کے لیے ترامیم کریں، کے حوالے سے گائیڈ لائنز کی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت بحری امور کی سفارش پر اِن لینڈ ریوینو سروس کے گریڈ21 کے افسر سیدین رضا زیدی کو ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کا چیئرمین تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی 13 اپریل 2023 کے منعقد اجلاس میں کیے فیصلوں کی توثیق کردی۔ ان فیصلوں میں جنوبی وزیرستان کے انگور اڈا کسٹم سٹیشن کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے ایکسپورٹ لینڈ روٹ ڈیکلیئر کرنے کی منظوری شامل ہے۔ ماحول دوست الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشاز کا استعمال عام کرنے کے لئے فنانسنگ فسیلیٹی کی منظوری بھی شامل ہے جس کے تحت 5 لاکھ روپے کا قرضہ پرائم منسٹر یوتھ بزنس اینڈ ایگرکلچر لون سکیم کے ذریعے صفر فیصد مارک اَپ پر دستیاب ہوگا۔