• news

کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے میں مدد دیگا:رپورٹ

اسلام آباد(آئی این پی )کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پاکستان کو 2031تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کی کوششوں میں مدد دے گا۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران 5,000افراد کو بھرتی کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جو کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مکمل ہونے والا پاور سیکٹر کا پہلا اقدام ہے نے مقامی کمیونٹیز کی زندگیوں کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ہر سال 3.2 بلین یونٹ صاف اور سبز توانائی پیدا کرنے والے نجی شعبے کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے طور پر کروٹ ہائیڈل سٹیشن نے صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرکے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لائی ہے۔یہ دریائے جہلم پر کروٹ پاور کمپنی کی جانب سے ضلع راولپنڈی کے اطراف میں بنایا گیا ایک رن آف دی ریور پروجیکٹ ہے جس میں چائنا تھری گورجز ساتھ ایشیا انویسٹمنٹ کا زیادہ حصہ ہے۔یہ پاور سٹیشن اسلام آباد سے تقریبا 55 کلومیٹر جنوب مشرق میں راولپنڈی کے گاوں کروٹ اور آزاد جموں و کشمیر کے ہولاڑ کے قریب واقع ہے۔4,000 سے زیادہ لوگوں کو مختلف کرداروں میں ملازمت دی گئی ہے جن میں سے 85فیصدمقامی کمیونٹیز سے بھرتی کیے گئے ہیں۔علاقے میں صحت کے متعدد یونٹس کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جن میں کہوٹہ ایمرجنسی ہسپتال اور کچھ دیگر بنیادی ہیلتھ یونٹس شامل ہیں۔اسی طرح ڈسپنسریاں اور روڈ انفراسٹرکچر بھی تیار کیا گیا ہے۔ سی پی ای سی اتھارٹی، منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران تقریبا 5,000 افراد کو بھرتی کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کو 2031 تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کی کوششوں میں مدد دے گا۔کروٹ پاور سٹیشن سے ملحقہ گاوں کنن کے رہائشی محمد ایاز نے بتایا کہ وہ پاور سٹیشن کے مقام پر ایک کمرے کے سکول میں پڑھاتا تھا۔ پاور اسٹیشن کی تعمیر کے بعد اسکول کو چار سال قبل کنان گاوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ چینی کمپنی نے اس اسکول کو پانچ سے چھ کمروں پر مشتمل دوبارہ تعمیر کیا ہے اور اس میں پانی کی فراہمی، فرنیچر، واش رومز اور باونڈری وال جیسی سہولیات فراہم کی ہیںجس سے مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ گاوں تک ایک سڑک تعمیر کی گئی ہے جس سے مقامی باشندوں کے لیے مرکزی سڑکوں سے جڑنا آسان ہو گیا ہے۔پہلے لوگ اپنے بچوں کو 6-7 سال کی عمر میں اسکول میں داخل کراتے تھے کیونکہ اسکول کافی فاصلے پر واقع تھا لیکن اب اسکول قریب ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو 4-5 سال کی عمر میں داخل کروا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاور پروجیکٹ کی تعمیر کے بعد اپنے علاقے میں ہونے والے کام سے کافی مطمئن ہیں۔گاوں کے اسکول کی جگہ محدود تھی جس کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو دوسرے علاقوں کے اسکولوں میں داخل کرانے پر مجبور تھے۔ تاہم زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو، خاص طور پر لڑکیوں کو دور دراز کے اسکولوں میں نہیں بھیجتے تھے۔ ایاز نے کہا کہ لڑکیوں کے لیے پرائمری سطح تک تعلیم حاصل کرنا خاص طور پر مشکل تھا لیکن ہمارے گاوں میں ایک کشادہ اسکول کی تعمیر نے یہ مسئلہ حل کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے اسکول میں سائنس کے دو اساتذہ کو بھی تعینات کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن