• news

عدالتی رویہ بدلا نظر آیا ، پی ٹی آئی سے کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہونگے : فضل الرحمن 


 اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سینٹ میں بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم اپنے م¶قف پر قائم ہیں کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حق میں نہیں۔ کہتے ہیں کہ سیاست دانوں کو مشاورت کیلئے بلانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ تعجب اس بات پر ہے عدالت کیوں 90 دن پر پھنس گئی۔ ہم سپریم کورٹ کے 14مئی کے فیصلے کو ناقابل قبول نہیں کہتے تاہم یہ ناقابل عمل ہے۔ اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل وزیر اعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس میں تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس حد تک اتفاق کیا اگر پی ٹی آئی قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتے تو سینٹ میں بات چیت کر لی جائے۔ سینٹ فیڈریشن کی نمائندگی کرتا ہے۔ پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن اکٹھے ہوئے ہیں۔ سیاست دانوں کو مشاورت کیلئے بلانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ تعجب اس بات پر ہے عدالت کیوں 90 دن پر پھنس گئی۔ فیڈریشن کو بچانا مطلب ملک کو بچانا ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو بات چیت کیلئے مجبور کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آج سماعت پر عدالت کا رویہ تبدیل نظر آیا۔ کہا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، ساتھ ہتھوڑا بھی دکھاتے ہیں ہمارا فیصلہ وہی ہے جو دیا ہے۔ سینٹ میں بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے اپنے م¶قف پر قائم ہیں۔ موقف دیا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حق میں نہیں۔ وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ سینٹ کمیٹی بنا دیتے ہیں، وہ بات کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا ہے کہ اگر آج پنجاب میں جو پارٹی کامیاب ہوگی تو پھر باقی صوبوں میں بھی وہی ہو گی۔ آج کے سپریم کورٹ کے رویے کو مثبت پہلو سے دیکھ رہے ہیں۔ اپنا موقف واضح کر دینا چاہتا ہوں۔ یہ سیاست دانوں کا بھی نہیں الیکشن کمیشن کا مشاورت کا اختیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر عدم اعتماد کیا جا رہا ہے۔ کراچی، حیدر آباد، کوئٹہ، فاٹا، اندرون سندھ میں بھی عدم اعتماد ہو رہا ہے۔ یہ کیسا ملک ہے آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہے، اسی حوالے سے نئی حلقہ بندیاں ہونی ہیں، ڈیجیٹل سسٹم کے تحت مردم شماری کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت مردم شماری کرنے کا طریقہ کار ٹھیک نہیں، مردم شماری کے حوالے سے کمیشن بنایا جائے۔ عمران خان کی گزشتہ حکومت نے جو چوریاں کی ہیں، ان کا بھی فوری احتساب ہونا چاہیے۔ ہم نے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جلسوں کا شیڈول جلد دیں گے۔ ایم کیو ایم وفد نے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ وفد میں خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار شامل تھے۔ ایم کیو ایم وفد نے مفتی عبدالشکور کے انتقال پر تعزیت کی۔ ملاقات میں پنجاب اور خیبر پی کے انتخابات سے متعلق گفتگو کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں ایک ہی دن انتخابات ہوں گے۔ پارلیمان کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ پارلیمان کا فیصلہ تمام اداروں کو قبول ہونا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے۔
فضل الرحمان

ای پیپر-دی نیشن