• news

وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لے لیا : پارلیمان کا مان نہیں توڑوں گا ، ہزار بار گھر جانے پر تیار : شہباز شریف 

اسلام آباد (خبر نگار+اے پی پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایوان نے مجھ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کردیا ہے، گھر بھجوانا چاہتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں لیکن اس ایوان کا مان نہیں توڑوں گا۔ پارلیمان کی عزت، توقیر، احترام اور آئینی اختیار دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اور عوام کے منتخب ایوان کے پاس یہ اختیار ہمیشہ رہے گا۔ پارلیمان کے اس اختیار کو چیلنج کرنا سینہ زوری ہے۔ سیاسی گفتگو اور مذاکرات کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک ہی دن صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد ہو گا۔ ہمیں اس ملک کی تعمیر کی جو ذمہ داری ملی ہے وہ پوری کرنے دی جائے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس معزز ایوان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قرارداد پر مجھے ایک مرتبہ پھر عزت بخشی ہے اور 180 ارکان نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سپیکر قومی اسمبلی، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن، مولانا اسعد محمود، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سردار اختر مینگل، خالد مگسی، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، ایمل ولی خان، امیر حیدر خان ہوتی، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، محسن داوڑ، اسلم بھوتانی، پروفیسر ساجد میر، ڈاکٹر عبدالمالک، آفتاب شیرپاﺅ، محمود اچکزئی، علی نواز شاہ اور شاہ اویس نورانی سمیت تمام ارکان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ایوان نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے آپ کا مان رکھوں گا اور اسے کبھی ٹھیس نہیں پہنچاﺅں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ءمیں ملک کی معیشت تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی تھی، اس کے بعد ایک جھرلو اور فراڈ الیکشن ہوا، سازش کس طرح کی گئی، اب سب سامنے آ رہا ہے۔ خواجہ طارق رحیم اور ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے ذریعے سازش کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ 2018ءمیں پی ٹی آئی کو الیکشن جتوانے کیلئے بدترین دھاندلی کی گئی ۔ ازخود نوٹسز کے ذریعے ملک کا حلیہ بگاڑ دیا۔ ہزاروں مریض جن کی گردے کی پیوند کاری ہو سکتی تھی وہ موت کے منہ میں چلے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ 2018ءمیں انتخابات کی دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں گی لیکن آج تک تحقیقات نہیں کرائی گئیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھاندلی کی تحقیقات کرائیں تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ کس طرح عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت آگے بڑھ رہی تھی تو اس وقت بھی عمران نیازی کے اشارے پر دو صوبائی وزرا نے 22 کروڑ عوام اور ملک کیلئے مشکلات پیدا کرنے کیلئے تحریر کر دیا کہ ہم شرائط نہیں مانتے۔ سائفر کے بارے میں بھی سب جانتے ہیں، امریکہ کو نشانہ بنایا گیا کہ اس نے سازش سے حکومت تبدیل کرائی ہے۔ چین اور روس کے حوالہ سے بھی مگرمچھ کے آنسو بہائے گئے۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر مملکت برائے پٹرولیم اور باقی وزارتوں کی محنت سے روس سے سستے تیل کا جہاز جلد پاکستان پہنچے گا۔ اگر ملک میں امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا روس ہمیں سستا تیل دیتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پارلیمان کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ مجھے اس ایوان نے منتخب کیا ہے۔ آج پارلیمان یہاں فیصلہ کرتی ہے اور کابینہ کو پابند کرتی ہے تو میرا فرض ہے کہ اس پارلیمان کے فیصلوں کا احترام کروں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ ہر صورت پارلیمان کے فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ پارلیمان کوئی قانون بنائے اور عدلیہ اس قانون کی کوئی حتمی شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی حکم امتناعی جاری کر دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئین بنانا اور اس میں ترمیم کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔ عدلیہ کو آئین ری رائٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ توہین عدالت کا وار کرنے کی دھمکی دی گئی اور کہا گیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو بیٹھا ہے تو آج اس ایوان نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم تین رکنی بنچ کا فیصلہ نہیں مانتے، ہم چار تین کا فیصلہ مانتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ظلم اور زیادتی کی بنا پر شہید کیا گیا۔ نواز شریف کو نااہل کیا گیا۔ یوسف رضا گیلانی کو نااہل کیا گیا تو اب اگر مجھے گھر بھجواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں لیکن میں اس ایوان کا مان نہیں توڑوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں گفتگو کرنے کیلئے کہا گیا۔ ہم سیاستدان ہیں، ہمارے ہاتھ میں بندوق یا توپ تو درکنار چھڑی تک نہیں۔ 12 اکتوبر اور اس سے پہلے تو چھڑی گھماتے ہوئے آ جاتے تھے تو معاملہ ختم ہو جاتا تھا۔ ہم نے اپنی اتحادی جماعتوں کو قائل کیا کہ بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں اس لئے ہم بات چیت کریں گے اور امید ہے کہ بات چیت کا آج ہی آغاز ہو جائے گا لیکن اصل سوال یہ ہے کہ بات چیت کا ایجنڈا کیا ہو گا؟۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ مذاکرات کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک ہی دن صاف شفاف الیکشن کا انعقاد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت ہر بار ایک صوبے، پنجاب میں الیکشن کی بات کرتی ہے، خیبرپختونخوا ان کو یاد نہیں، وہاں الیکشن سے ان کو کوئی سروکار نہیں جبکہ پاکستان چار اکائیوں سے مل کر بنتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک پارٹی کا مذموم ارادہ یہ ہے کہ جمہوریت کی آڑ میں فاش ازم اور ڈکٹیٹرشپ نافذ کی جائے۔ ہم نے ان کا دور بھگت لیا اور جرات سے ان کا مقابلہ اور سامنا کیا اور ایک دن بھی جیل جا کر روئے نہیں۔ اس ایوان میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے کئی کئی سال جیلیں کاٹی ہیں۔ صرف پنجاب میں الیکشن سے باقی صوبوں کو کیا پیغام جائے گا اور کسی بھی پارٹی کی پنجاب میں جیت سے دوسرے صوبوں پر اس کا اثر پڑے گا۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ایک ہی دن پورے ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو اپنے دور اقتدار میں نیب کے گٹھ جوڑ سے بنائے جانے والے جھوٹے مقدمات کا حساب دینا ہو گا۔ پی ٹی آئی نے اورنج ٹرین کے خلاف عدالت میں کیس کیا اور دن رات یہ مقدمہ چلایا گیا۔ جب وہاں سے ہم سرخرو ہوئے تو پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں کیس کر دیا۔ ثاقب نثار نے اس کا فیصلہ روکے رکھا تاکہ (ن) لیگ کو اس کا کریڈٹ نہ ملے۔ پاکستان کے اربوں روپے کے علاوہ چین کے اعتماد کو بھی نقصان پہنچا۔ دوسری طرف بی آر ٹی پشاور میں گھپلوں کے کیس میں عدالت نے سٹے آرڈر دے کر نیب کو بے بس کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولوی تمیز الدین کا کیس ہو یا بھٹو، نواز شریف اور گیلانی کا، جب تک ذمہ داروں کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کریں گے اس ملک میں عدل و انصاف ناپید رہے گا۔ اس ملک کی تعمیر کی جو ذمہ داری ہم پر ہے وہ کام ہمیں کرنے دیا جائے۔ ہمیں "بھمبل بھوسوں" میں نہ الجھایا جائے۔ ہمیں بے بنیاد مقدمات میں جیلوں میں ڈالا گیا اور ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا ہے لیکن جب عمران نیازی کی باری آئی تو یہ ٹوپ پہن کر پھرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ کیلئے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے کہ ایک طرف 8، 8 منٹ میں 8، 8 کیسوں میں ضمانتیں اور ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی رعایتیں دی جا رہی ہیں اور دوسری جانب ہم تھے کہ چند منٹ بھی تاخیر کا شکار ہو جاتے تھے تو ہمارے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہو جاتی تھی، یہ دوہرا نظام عدل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو عمران نیازی کے دور میں چاند راتوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا تھا۔ فریال تالپور کا خاتون ہونے کے ناطے بھی لحاظ نہیں کیا گیا۔ میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ ہم سے سوال کرنے سے پہلے اپنا بھی احتساب کریں کہ کتنے ججوں کو کرپشن پر سزا دی، تب ہی عدلیہ کو عزت ملے گی۔ ساری قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس ملک میں جبکہ ایک طرف سینکڑوں قیدی ایسے ہیں جن کی ضمانت کی درخواستیں 8، 8 سال سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوتیں، ایسے میں ایک لاڈلے کیلئے سوموٹو کیوں آ جاتا ہے، اس نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پارلیمان کی عزت، توقیر، احترام اور آئینی اختیار کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ عوام کے منتخب اس ایوان کے پاس یہ اختیار ہمیشہ رہے گا اور میں اس پارلیمان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی، اتحادی جماعتوں کی قیادت اور اراکین قومی اسمبلی کا مجھ پر مسلسل اعتماد کرنے پر مشکور ہوں۔ اپنے ٹویٹ میں کہا پاکستان کے جمہوری ارتقا میں اتحادی سیاست ایک منفرد تجربہ ہے، ہم پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے اور آمریت کی سیاست کو نہ کرنے کے لیے متحد ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کی صحت یابی پر اطمینان اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ جان کر بہت اطمینان ہوا ہے کہ میرے بھائی رجب طیب اردگان اللہ تعالی کے فضل و کرم سے بیماری سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔ مکمل صحت یابی اور اچھی صحت کے لیے میری دلی دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔ وہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کی علامت ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن