• news

عدالتی بل منظور کرنے پر پارلیمنٹ کا شکریہ، ساتھ ہیں، آل پاکستان وکلا کنونشن

کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ میں بلوچستان بار کونسل کے تحت آل پاکستان وکلاء کنونشن کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ وکلاء برادری سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کرنے پر پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتی ہے اور یہ بل منظور کرنے پر پارلیمنٹ کی حمایت کرتے ہوئے اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ سپریم کورٹ دو مئی کو اس قانون کے خلاف جاری اپنا حکم امتناعی ختم کرے حکم امتناعی ختم نہ ہوا تو ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ سیاسی و آئینی مقدمات سے دور رہنے کی کوشش کرے۔ ضرورت ہو تو غیر متنازعہ بنچ بناکر ایسے  مقدمات کی سماعت کی جائے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التواء ریفرنسز پر فی الفور کارروائی کی جائے۔ فیصلے کئے جائیں ججز کی تعیناتی کے معاملے میں سنیارٹی کے اصول پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ججز کی شفاف تعیناتیوں کیلئے بار اور دیگر ججز کی مشاورت سے اونر بنائے جائیں۔ سپریم کورٹ کے جج صاحبان ملکی مفاد میں اپنے اختلافات ختم کریں، جج متحد ہوکر ادارے کو مضبوط کریں، ججز کی تقسیم سے ادارے کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے، جس سے ناقابل تلافی نقصان ہوگا، ججز اور ان کی فیملیز سے متعلق آڈیوز پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے انکوائری کا مطالبہ کیا، ججز اور ان کی فیملیز سے متعلق آڈیوز کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ دریں اثناء سپریم کورٹ بار کے سابق صدور نے پارلیمنٹ کی حمایت کی۔ وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے احسن بھون نے خبر دار کیا کہ  پارلیمنٹ کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نظام چلانے کیلئے خواہشات کو دفن کرنا ہو گا۔ وکلاء اپنے ادارے کو غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں۔ سابق صدر بار امان اللہ کندرانی نے کہا کہ وکلاء ون مین شو کے خلاف ہیں تقسیم کرنے والوں کے ساتھ نہیں عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 لگایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن