باجوہ نے بڑے مجرموں کااحتساب نہیں ہونے دیا ، تعلیم کارڈ لائیں گے ،عمران
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 2018ءمیں حکومت سنبھالی تو 9 ارب ڈالر پڑے تھے، جب ہماری حکومت گرائی تو 23 ارب ڈالر آمدنی بڑھ چکی تھی، ہم نے جب حکومت چھوڑی تو ریزروز 16 ارب تھے، ہم آتے ہی پہلے قانون کی بالادستی کو قائم کریں گے۔ لاہور میں کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں۔ اسد عمر راولپنڈی، شاہ محمود قریشی اسلام آباد، پرویز خٹک پشاور میں ریلی کی قیادت کریں گے۔ آئین کو تباہ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، پوری قوم سپریم کورٹ اور آئین کے ساتھ کھڑی ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں موقع ملا تو صحت کی طرز کا تعلیم کارڈ بھی لائیں گے، صحت کارڈ سے عام آدمی پرائیویٹ ہسپتال میں بھی علاج کروا سکتا ہے، صحت کارڈ، پناہ گاہوں جیسے فلاحی منصوبوں کو بند کر دیا گیا۔ نگران حکومت وہ بٹھائی جو الیکشن ہی نہیں کروانا چاہتی۔ ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا۔ دو سال کی محنت سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنائی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے ممالک میں ای وی ایم استعمال ہو رہی ہے، ای وی ایم سے دھاندلی 90 فیصد ختم ہو جائے گی، ان دو پارٹیوں نے ای وی ایم نہیں آنے دی۔ الیکشن کمیشن کو ہینڈلر کنٹرول کرتے ہیں، وہ بھی نہیں چاہتے شفاف الیکشن ہوں، اقتدار میں آتے ہی ووٹنگ مشین لے کر آئیں گے۔ جنرل (ر) باجوہ کی شریفوں سے انڈرسٹینڈنگ ہو چکی تھی، اس نے بڑے بڑے مجرموں کا احتساب نہیں ہونے دیا۔ علاوہ ازیں عمران خان سے جرمنی کے سفیر ایلفرڈ گرانس نے خصوصی ملاقات کی۔ زمان پارک میں ہونے والی ملاقات کے دوران دوطرفہ امور، باہمی دلچسپی کے معاملات اور تحریک انصاف کے سیاسی فلسفے سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حکومتی سطح پر دستور سے انحراف کے جمہوریت پر سنگین اثرات پر بھی بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ملک پر ممکنہ معاشی اور سفارتی اثرات پر بھی گفتگو ہوئی۔ جرمن سفیر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ممالک کو دی جانے والی جی ایس پی پلس حیثیت پر مرتب ہونے والے اثرات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف مکمل طور پر آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت و جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے متحرک ہے، بنیادی حقوق کی ضمانت اور ووٹ کی پرچی کے ذریعے عوامی رائے کے بل بوتے پر حکومت کا قیام جمہوریت کی اساس ہے۔ قومی فیصلہ سازی میں عوام ہی کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں ایسی حکومت سے واسطہ ہے جو دستور و جمہوریت سے صریح انحراف کو اپنا حق سمجھتی ہے۔ جمہور کی منشاءکے خلاف ماورائے دستور اقدامات کے ذریعے عوام کو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کی آئینی مدت گزر جانے کے باوجود غیرقانونی نگران حکومتیں قائم ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا ہے کہ آئین سے صریح انحراف کے نتیجے میں اقتدار کے دوام پر اصرار ملک میں سیاسی بحران کو سنگین اور پیچیدہ بنا رہا ہے۔ سنگین سیاسی بحران براہ راست ملکی معیشت کو ناقابل تصور نقصان پہنچا رہا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی پامالی، ماورائے آئین و قانون اقدامات اور آئینی آزادیوں پر پابندیوں کو انداز حکمرانی بنا لیا گیا ہے۔