سابق حکومت کی نااہلی سے گندم درآمد کرنے والے بن گئے : وزیراعظم
اسلام آباد+ لاہور (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوار پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدا کے فضل و کرم سے ملک میں اس سال گندم کی گزشتہ دس سالوں کی نسبت سب سے ذیادہ پیداوار ہوئی ہے۔ تمام صوبائی اور وفاقی ادارے گندم خریداری کا اپنا ہدف بڑھائیں تاکہ پورا سال گندم کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہو۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔ وزیرِ اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اتوار کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت سرکاری سطح پر گندم کی خریداری پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی کسانوں کو معیاری بیج، کھاد کی بلاتعطل فراہمی، کسان پیکیج اور بروقت فیصلوں کی بدولت گندم کی شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوا۔ گزشتہ سال بارشوں اور سیلاب کے باوجود گندم کی بمپر کراپ حکومت کے بروقت فیصلوں اور بہترین گورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام تر مالی مشکلات کے باوجود گندم کی بمپر پیداوار پر کاشتکار اور پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے۔ آئندہ سال حکومت اس سے بھی زیادہ پیداوار کیلئے حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ گزشتہ نا اہل حکومت کی بد انتظامی کی وجہ سے پاکستان گندم در آمد کرنے والا ملک بن گیا۔ گزشتہ حکومت نے کسانوں کو کھاد کیلئے پورا پورا دن لمبی قطاروں میں کھڑا رکھا۔ صوبائی و وفاقی محکمے براہ راست کسانوں سے گندم خریں، تاکہ کاشتکار کو بھرپور فائدہ پہنچے۔ تمام افسران گندم کی بروقت خریداری یقینی بنائیں۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ گندم کی متعین کردہ مقدار کے حصول کے لیے درکار وسائل کو بینکوں کے ذریعے مہیا کیا جائے۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو رواں سال ملک بھر میں گندم کی گزشتہ دس سال کی نسبت 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیر غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ اور متعلقہ حکام کو مبارکباد دی اور وزارت کے اقدامات کی پذیرائی کی۔ اتوار کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ الحمدللہ اس سال پاکستان میں گندم کی گزشتہ 10سال کی نسبت شاندار فصل (بمپرکراپ) ہوئی ہے۔ سیلاب، معاشی مشکلات کے باوجود حکومت نے کسانوں کو بروقت کھاد، معیاری بیج، کسان پیکیج کی فراہمی یقینی بنائی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا آئندہ ہدف ملکی ضروریات پوری ہونے کے بعد پاکستان کو پھر سے گندم برآمد کرنے والا ملک بنانا ہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا اور سندھ کے کچھ اضلاع میں مردم شماری روکنے کے حکومتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ تحفظات دور نہیں ہوئے تو مردم شماری کے نتائج حکومت اور سندھ کے شہریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے۔ اپنے مکتوب میں وزیراعلی سندھ نے وزیرمنصوبہ بندی سے کہا ہے کہ آپ کی سربراہی میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری ان تحصیلوں /تعلقوں میں 30 اپریل کو ختم کی جارہی ہے جہاں آبادی مردم شماری کے دوران ایک مخصوص سطح پر آگئی ہے، ہمیں ان تحصیلوں /تعلقوں میں آبادی فریز کرنے کے فیصلے پر سخت تحفظات ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر اس طرح کا بینچ مارک عالمی طور پر لاگو ہوتا تو مردم شماری کرانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ مراد علی شاہ کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ ہمارے تحفظات نہیں سنے جا رہے، اور اگر تحفظات دور نہیں ہوئے تو مردم شماری کے نتائج حکومت اور سندھ کے شہریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے، نتائج کو یکسر مسترد کردیا جائے گا۔کاہنہ سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی اپنے حلقہ این اے 132 میں ساڑھے چار سال بعد آمد ہوئی۔ عوام کو اپنے ایم این اے سے ملنے نہیں دیا گیا۔ شہباز شریف اپنے حلقہ این اے 132 میں مسلم لیگ ن کے کارکن اور کھوکھر برادری کے سرپرست اعلی حاجی رشید سیکرٹری کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے اپنے حلقہ کے گاﺅں پانڈوکی آئے۔ اس موقع پر معاون خصوصی ایم این اے رانا مبشر اقبال، مذہبی امور کے معاون خصوصی شبیر عثمانی، ملک خالد فاروق کھوکھر اور چوہدری نواز بھی موجود تھے۔ میاں شہباز شریف نے مرحوم کے بلندی درجات کے لیے دعا کی۔ شہباز شریف کی سکیورٹی کے نام پر پورے علاقہ کو چوبیس گھنٹے پہلے ہی نوگو ایریا بنا دیا گیا تھا۔ سرکاری مشینری حرکت میں آ گئی اور ہر طرف تمام ادارے کام کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔