• news

جنوبی ایشیا گرمی سے خطرات کا شکار شہریوں کی اکثریت اس رجحان سے نمٹنے کو تیار نہیں: عالمی بنک

نیویارک(این این آئی)جنوبی ایشیا ان خطوں میں سے ایک ہے جہاں شدید گرمی کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرہ ہے لیکن اس کے شہری علاقوں کی اکثریت اس رجحان سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تعداد، شدت اور پیچیدگی بڑھا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ یہ خطہ جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کا گھر ہے شدید گرمی کا عادی ہے، لیکن تیزی سے پھیلتے شہروں اور موسمیاتی تبدیلیاں اس خطے کی قبولیت کی حدوں کو مہلک نتائج کی طرف دھکیل رہی ہیں۔سال 2015 کی ہیٹ ویوز کے دوران بھارت اور پاکستان میں 3 ہزار 600 سے زیادہ اموات کے ساتھ جنوبی ایشیا میں گرمی کے اثرات پہلے ہی سامنے آچکے ہیں۔حال ہی میں 2022 کے دوران بھارت اور پاکستان میں کم از کم ایک ارب لوگوں نے مزید ریکارڈ توڑ ہیٹ ویوز کا سامنا کیا اور پاکستان کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 51 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گنجان آبادیوں کے ساتھ سبز اور نیلے رنگ کی جگہوں کی کمی نے جنوبی ایشیا میں بڑی تعداد میں کمیونٹیز کے لیے گرمی کے انتظام کے چیلنجز کو جنم دیا ہے۔یہ ماحولیاتی عوامل اس بات پر غور کرتے ہوئے اہم تھے کہ گرمی سے موافقت پذیر اقدامات، جیسے کہ ایئر کنڈیشنگ کے ذریعے مکینیکل کولنگ، جنوبی ایشیا میں شاذ و نادر ہی قابل دسترس ہیں۔بہت سی جنوبی ایشیائی کمیونٹیز میں بجلی کی غیر منظم فراہمی یا ناقابل دسترس ہونے کی وجہ سے ایئر کنڈیشنگ کا استعمال ناقابل عمل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن