• news

قالینوں کی 30ارب ڈالر عالمی برآمدی تجارت میں پاکستان حصہ لینے میں ناکام :اعجاز الرحمن


لاہور( کامرس رپورٹر)کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی سرپرستی میسر نہ ہونے اور نا مساعد حالات کی وجہ سے پاکستان کی روایتی کھڈی کی تیار شدہ مصنوعات اور ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت 30ارب ڈالر سے زیادہ کی عالمی برآمدی تجارت میں اپنا مطلوبہ حصہ وصول کرنے میں ناکام ہے۔ یہ مصنوعات دنیا میں پاکستان کی منفرد پہچان بلکہ ورثہ رہی ہیں جس کی قابل فخر قومی صنعت کے طور پر دوبارہ تعمیر کیلئے اقدامات نا گزیر ہیں ،نجی شعبے کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جوائنٹ ونچر کے تحت کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں موجود سہولیات سے استفادہ کرے اور جدید تیار کی گئی کھڈی کے ذریعے روزگار کے مواقعوں کو فروغ دینے کیلئے پیشرفت کی جائے۔ اپنے بیان میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے حکومتی سطح پر مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ سے پاکستان کی ہاتھ سے بنے قالینوں کی یہ صنعت شدید زبوں حالی کا شکار ہے۔ اس شعبے سے وابستہ ہنر مندوں کیلئے ناکافی سہولیات اور سپلائی چین کے تسلسل میں تعطل کی وجہ سے بھی اس شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ یہ شعبہ ملک کی نئی ممکنہ چھٹی برآمدی صنعت بن سکتا ہے لیکن اسے یکسر نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان 30 ارب ڈالر سے زیادہ کی عالمی برآمدی تجارت میں اپنا مطلوبہ حصہ وصول کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کھڈی پر تیار شدہ مصنوعات کے حوالے سے نہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں معاونت ، ہنر مندوں کیلئے اس صنعت کے پر کشش نہ رہنے اور اسی طرز کے دیگر مسائل کی وجہ سے یہ صنعت وینٹی لیٹر پر آگئی ہے۔ دنیا میں ہاتھ سے بنے قالینوں اور اس طرز کی کھڈی کی مصنوعات کی مانگ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور کوئی ایک ملک اس مانگ کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔اپیل ہے کہ پاکستان کے اس شاندار ورثے کو تباہ ہونے سے بچانے اورایک قابل فخر قومی صنعت کے طور پر اس کی دوبارہ تعمیر کیلئے حکومت اپنی سرپرستی اور معاونت فراہم کرے۔اعجاز الرحمان نے کہا کہ کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ لاہور نے 2016 میں اپنے وسائل سے جدید کھڈی( ہینڈلوم)متعارف کرائی ہے جس پر قالینوں کے ساتھ دیگر مصنوعات بھی تیار کی جا سکتی ہیں ،نجی شعبے کو دعوت ہے کہ وہ جوائنٹ ونچر کرے اور انسٹی ٹیوٹ میں موجود سہولیات سے استفادہ کرے ، ہم نہ صرف اس جدید کھڈی پر تربیت دینے کیلئے تیار ہیں بلکہ تجویز ہے کہ اگر حکومت اور نجی شعبہ معاونت کرے تو اس کھڈی کو تیار کر کے دیہاتوں میں فراہم کیا جائے جس سے نہ صرف لوگوں کیلئے روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ہماری برآمدات بھی فروغ پائیں گی۔ حکومت سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے منصوبوں اوراسکیموں کی تیاری میں انسٹی ٹیوٹ کی مہارت کو شامل کرے۔

ای پیپر-دی نیشن