• news

ایک دن الیکشن ، حکومت ، پی ٹی آئی تیسری نشست آج 


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ خبر نگار‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے حوالے سے حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات کا تیسرا اور آخری دور آج رات 9 بجے ہو گا۔ مذاکرات کے بعد اپنی اپنی قیادت کے مشورے کے بعد پی ٹی آئی اور حکمران اتحاد تجاویز ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے۔ پی ڈی ایم بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے۔ تحریک انصاف کے مذاکراتی وفد کے رکن فواد چودھری نے کہا کہ 70 فیصد مذاکرات کامیاب ہو چکے ہیں، ہم چاہتے ہیں بجٹ سے پہلے اور حکومت بجٹ کے بعد الیکشن چاہتی ہے۔ پرویز الہیٰ کے گھر پر حملے کے بعد ہم پر مذاکرات ختم کرنے کا بڑا پریشر تھا، عمران خان نے کہا مذاکرات جاری رکھیں۔ فواد چودھری نے مزید کہا ہے کہ حکومت کے لوگ ہمیں کہتے تھے کہ تحریک انصاف والے مذاکرات نہیں کرتے، ہم نے ان کی بات کو غلط ثابت کیا، ہماری مذاکراتی کمیٹی کی کوشش ہے معاملہ حل کی طرف جائے۔ خواجہ آصف، احسن اقبال مذاکرات کو سبوتاژ کر رہے ہیں، مخالفت کرنے والوں کو مریم نواز کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے باہمی رضامندی کے بعد مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ مذاکرات آج دن11بجے کی بجائے رات 9 بجے ہونگے۔ چیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات سینٹ سیکرٹریٹ میں ہونگے۔ حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کے مصروفیات کے باعث مذاکرات کا وقت تبدیل کیا گیا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات، انتخابات اور تحریک کے لئے تیار ہے۔ پی ڈی ایم حکومت والے فیصلہ کر لیں کہ اس نے کس راستے کا چناﺅ کرنا ہے۔ تحریک انصاف مذاکرات کے نام پر ڈھونگ نہیں کرنے دے گی۔ حکومت اور اس کے اتحادی مذاکرات کے تیسرے دور میں بروز منگل ہمیں دوٹوک جواب دیں کہ اگر وہ ہمارے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو بہت بہتر ہو گا ورنہ ہمیں حکومت کی مشکلات کا احساس ہے۔ حکومت اور اس کے اتحادی کسی نکتے پر متفق نہیں ہوتے تو سپریم کورٹ کو تفصیلی گزارشات سے آگاہ کرنے کے بعد ہم عوام کی عدالت سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز مری روڈ پر نواز شریف پارک کے باہر عالمی لیبر ڈے کے حوالے سے منعقدہ ریلی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کی اصل روح کے مطابق 14مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین کی مکمل تشریح کر دی ہے۔ لیکن پی ڈی ایم اور اس کے اتحادی سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہی ہے جبکہ ہم قوم کو یکجا کرنے کا عزم لے کر نکلے ہیں۔ اگر حکومت اور اس کے اتحادی مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل چاہتے ہیں تو ہم بھی سیاسی و جمہوری لوگ ہیں۔ ہم مذاکرات سے نہیں کتراتے کیونکہ سعد رفیق، فاروق ایچ نائیک اور خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے روسٹرم پر مہلت طلب کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ گفت و شنید کے ذریعے سیاسی اتفاق رائے چاہتے ہیں جس پر پی ٹی آئی نے بھی مذاکرات کا فیصلہ کیا اور عمران خان کی جانب سے مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی۔ انہوں نے سینئر مسلم لیگی رہنما اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ جب آپ ایک سینئر رہنما ہیں اور انہیں نواز شریف کا مکمل اعتماد بھی حاصل ہے اور جب اسحاق ڈار مذاکرات کی راہ اپنا رہے ہیں تو احسن اقبال، خواجہ آصف اور جاوید لطیف مذاکرات میں رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کے صدر ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان مذاکرات سے انکاری ہیں۔ آئین کی بانی اور محافظ ہونے کی دعویدار پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری آئین شکنوں کی صف میں کھڑے کسی طرح اچھے نہیں لگتے۔ پی ڈی ایم کی صفوں میں دراڑ ہے، اگرآپ لوگ اتفاق نہیں کرتے تو عدالت میں تحریک انصاف کی کاوش کو رکھ دوں گا۔ عدالت میں پھر فیصلہ آئین کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف عوام کی کچہری میں جانے کے لیے تیار ہے۔ عمران خان پارٹی کے چیئرمین اور فیصلے کرنے کا حق رکھتے ہیں، اس پودے کی حفاظت عمران خان نے کرنی ہے۔ 
مذاکرات 

ای پیپر-دی نیشن