• news

’’بند مٹھی میں خواب‘‘

رمضان شریف کا مہینہ تھا اور میں باقاعدگی سے روزے رکھتی ہوں۔۔۔۔تین کتابیں میرے سامنے تھیں’’بند مٹھی میں خواب‘‘جو گلشن عزیز کی بہترین کاوش تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔اس دیس میں جانا ہے یہ تسنیم کوثر کا بڑا ہی خوبصورت سفرنامہ۔۔۔۔اتنا دلچسپ کہ سوچا فوراََ پڑھا جائے۔۔۔۔مگر پھر سوچا کہ رمضان کے اختتام میں اس کو پڑھوں گی تو زیادہ لطف آئے گا۔ تیسری کتاب ’’کھڑکی کے اس پار‘‘۔۔۔۔۔یہ پیاری نعیم فاطمہ علوی کی لکھی ہوئی تھی۔۔۔۔اور اس کے بارے میں بھی یہی سوچاکہ عید کے فوراََ بعد اس کو بھی پڑھ لوں گی کہ نعیم فاطمہ علوی کھڑکی کے اس پار کونسا منظر دیکھتی ہے۔ یہ تین کتابیں میں نے اپنے کمرے کی سائیڈ ٹیبل پر رکھیں۔۔۔۔نعیم فاطمہ کی کتاب کھڑکی کے اس پار کے نیچے دو کتابیں تھیں۔۔۔۔۔جونہی رمضان شریف کا اختتام ہوا تو ان کتابوں کا خیال آیا۔۔۔۔میں نے چند اور کتابوں کو دیکھا مگر یہ تینوں کتابیںکھڑکی سے تو نہ پار ہوئیں مگر کمرے سے ہی پار ہو گئیں۔۔۔۔لائونج میں میری لائبریری ہے۔۔۔۔وہاں کئی مرتبہ دیکھا۔۔۔۔۔مگر کتابیں یوں غائب ہوئیں جیسے کوئی جن بھوت کی روح ان کو لے کر اڑی ہو اب روزانہ ان کی تلاش ہوتی ہے مگر بے سود دراصل میری نوکرانی فلپین سے آئی ہوئی ہے اس کو اردو بالکل نہیں آتی وہ ہر کتاب جہاں بھی ہوتی ہے اسے اٹھا کر لائبریری میں لگا دیتی ہے۔۔۔۔کبھی کبھار تو الٹی کتاب بھی لگا دیتی ہے۔۔۔جو مجھے سیدھی لگانی پڑتی ہے۔۔۔۔ان ملازموں سے بھی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ وہ جان گئی کہ میں ناراض ہو گئی ہوں۔۔۔۔نہ جانے کہاں سے ایک کتاب لے آئی۔ اسے دیکھ کر میری آنکھیں چمک اٹھیں’’بندمٹھی میں خواب‘‘کتاب میرے ہاتھ میں تھی۔۔۔۔اور میں نے اسے پڑھنا شروع کیا تو مجھے حیرت ہوئی ۔ یہ گلشن عزیز کی کتاب تھی جوسماعت اور گویا ئی سے محروم ہوتے ہوئے بھی اس نے تعلیم حاصل کی۔گونگے بہرے سکول میں ہی لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔۔۔۔۔بچوں کی سالانہ کھیلوں میں پہلی نظم لکھی۔
 جب سہیلیوں کو ہنستے دیکھتی ہوں میں
 جب ان کو باتیں کرتے دیکھتی ہوں میں
 تو یا رب بڑی حسرت سے سوچتی ہوں میں
 کاش میرے بھی کان ہوتے کاش میری بھی زبان ہوتی۔پھر افسانے اور غزلیں بھی چھپتیں رہی اور بقول گلشن عزیز کے اخبار خواتین میرا پسندیدہ رسالہ ہوا کرتا تھا۔ اس میں شاعری کے صفحات پر بیت بازی کی۔ میری ذہانت دیکھ کر پرنسپل صاحبہ نے مجھے نورمل بچوں کے ساتھ بٹھا دیا میٹرک کا امتحان بھی میں نے نورمل بچوں کے ساتھ دیا اور تیسری پوزیشن لی۔اچانک ایف اے تک سلسلہ چلا اور میری شادی ہو گئی۔
یہ تو تھی گلشن عزیز کی کہانی ہے۔۔۔۔۔اور اس کہانی کو میں جوں جوں پڑھتی گئی اس کی بند مٹھی کے خواب آہستہ آہستہ مٹھی سے نکلتے گئے۔ یہ وہ خواب ہیں جو ہر لڑکی بچپن سے جوانی تک اس کے ساتھ بڑے ہوتے دیکھتی ہے۔ جیسے کہ بابرا کاٹ لینڈ کے رومانی ناولوں میں ہیرو گھوڑے پر سوار ہو کر آتا ہے اور ہاتھ پکڑ کر خواب دیکھنے والی لڑکی کو گھوڑے میں بٹھا کر لے جاتا ہے۔۔۔۔اور وہ خواب دیکھنے والی لڑکی ان کو سچ سمجھتی ہے اور اسی طرح کے ہیرو کا انتظار کرتی ہے۔گلشن عزیز کی روشن آنکھیں جن میں محبت اور مسرت چھپی ہوئی ہے گوکہ سماعت اور گویائی سے محروم ہے مگر میں ضرور کہوں گی کہ وہ بڑی ہی محنتی اور بہادر خاتون ہے۔ اس محرومی میں اس نے اپنے آپ کو منوایا ہے۔ نثری،نظمیں،غزلیں اور حمد میں لکھتی ہیں۔
میری زبان پر چپ کے تالے
میری سماعت پر پہرے ہیں
  لیکن…   میری میری نس نس میں
  تری خوشبو
  اللہ ہو اللہ ہو
  دھڑکن دھڑکن تو ہی تو
  اللہ ہو اللہ ہو
’’پس تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلائو گے؟‘‘
گلشن عزیز کی شکر گزاری اس نعت سے ہوتی ہے۔
  بلا لیجئے مجھ کو ا س بار آقاﷺ
  مدینے میں دل ہو گا سرشار آقا ﷺ
  سنا ہے برستی ہے رحمت وہاں پر
  ہوں رحمت کی میں بھی طلبگار آقا ﷺ
وہ بند مٹھی کھولتی ہے تو چند اشعار میرے سامنے آجاتے ہیں۔
  چند اشعار
  اپنے کچھ خواب مجھے 
  مستعار دے دو
  کہ میرے پاس
  خوابوں کی بہت قلت ہے
  میری کوئی آرزو زندہ نہیں
  سارے خواب
  دشتِ تنہائی کی نذر ہو چکے ہیں
   یہ جو میری مٹھی بند ہے
   اس میں کچھ خواب
   بند ہیں
   یہ خواب بھی مستعار ہیں!
وہ اپنے دل میں موجزن احساسات اور جذبات کو بڑے خوبصور ت انداز میں صفحہ قرطاس کے حوالے کر دیتی ہے۔بند مٹھی میں چھپے ہوئے خواب دھیرے دھیرے گردش کرتے ہوئے لفظوں کا بہترین روپ بد ل لیتے ہیں وہ بڑ ی ہی باہمت اور صابر خاتون ہے۔ صابر کا لفظ بار بار اسلئے کرتی ہوں کہ اتنا صبر کہ زبان سے کبھی کوئی شکوہ نکلتے نہیں دیکھا۔
اس نے زندگی کے بڑے قریب ہو کر لوگوں کے رویوں کو دیکھ کر شاعری کی ہے۔
اس کا چہرہ بڑا ہی معصوم ہے۔ اس نے اپنے قلم سے بہترین نثری شاعری لکھ کر۔۔۔دنیا کو یہ بتا دیا ہے۔۔۔۔محنت اور لگن سے انسان سب کچھ پا لیتا ہے۔ دل سے اچھی لکھی شاعری لوگوں کے دلوں تک پہنچتی ہے۔۔۔۔ادب کی دنیا میں اس کا نام ہے۔۔۔۔لوگ نہ صرف گلشن عزیز کو بلکہ اس کی شاعری کو بھی پسند کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن